اللہ پاک فرماتاہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪ ترجمۂ کنز الایمان:اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔(پ2، البقرۃ:228)یعنی جس طرح عورتوں پر شوہروں کے حقوق کی ادائیگی واجب ہے اسی طرح شوہروں پرعورتوں کے حقوق پورے کرنا لازم ہے۔(صراط الجنان) چنانچہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: تم میں سے بہترین وہ ہیں جو اپنی عورتوں کے حق میں اچھے ہیں۔(مشکاةالمصابیح)لہٰذا شوہرپربھی عورت کے حقوق ادا کرنا لازم ہے۔

(1)مہر ادا کرنا: مہر عورت کے اولین حقوق میں سے ہے،اللہ پاک کا فرمان ہے، ترجمہ کنز الایمان:اورعورتوں کو ان کے مہر خوش سے دو۔(پ4، النسآء:4) مفتی قاسم عطاری دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے فرمایا:مہر کی مستحق عورتیں ہیں،مہر بوجھ سمجھ کر نہیں دینا چاہیے بلکہ عورت کا شرعی حق سمجھ کر اللہ پاک کے حکم پر عمل کرنے کی نیت سے خوشی خوشی دینا چاہیے۔ (صراط الجنان، 2/146)

(2)اچھاکھانااورلباس مہیاکرنا:رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حجت الوداع کے موقع پر فرمایا: سنو!تمہارے ذمے عورتوں کا حق یہ ہے کہ تم ان کے لیے اچھا لباس اور اچھا کھانا مہیا کرو۔(فیضان ریاض الصالحین) مراٰةالمناجیح میں ہے کہ اپنی بیوی کو اپنی حیثیت کے مطابق کھلاؤ پہناؤ ۔ نیزپہناؤں میں لباس جوتا وغیرہ سب داخل ہیں۔(مراٰۃ المناجیح)

(3)برا نہ کہنا: ایک حدیث پاک میں حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بیوی حقوق بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ (بیوی کو) برا نہ کہو۔ (مشکاة المصابیح) حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ اس کی شرح میں فرماتے ہیں کہ بیوی کو نہ کوئی عیب والی بات کہو اور نہ ہی گالی دو۔(مرقاۃالمفاتیح،5/2126)

(4)حسن سلوک کرنا : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:مسلمان مرد مومنہ عورت کو مبغوض(ناپسند)نہ رکھے،اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے تو دوسری پسند ہوگی۔(مسلم) یعنی تمام عادتیں خراب نہیں ہوں گی جبکہ اچھی بری ہر قسم کی باتیں ہوں گی تو مرد کو یہ نہ چاہیے کہ خراب ہی عادت کو دیکھتا رہے بلکہ بری عادت سے چشم پوشی کرے اور اچھی عادت کی طرف نظر کرے۔(بہار شریعت، 2/103) تاکہ زندگی کا یہ ساتھ قائم رہے اور کسی رنجش و ناگوار چیز کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اللہ پاک شوہر کو بیوی کے اور بیوی کو شوہر کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔