پیارے اور محترم اسلامی بھائیو! بیوی اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔دینِ اسلام میں بیوی کو بہت اہمیت دی گئی ہے اور بیوی کے حقوق کا بہت خاص خیال رکھا گیا ہے۔بہر حال شرعی اور اخلاقی ہر لحاظ سے بیویوں کے حقوق بھی بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور شوہر کو ان کا خیال رکھنا چاہیئے علاوہ ازیں بیوی کے جائز مطالبات کو پورا کرنے اور جائز خواہشات پر پورا اترنے کی بھی حتی المقدور کوشش کرنی چاہیئے۔جس طرح شوہر یہ چاہتا ہے کہ اسکی بیوی اس کیلئے بن سنور کر رہے اسی طرح شوہر کو بھی بیوی کی فطری چاہت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسکی دلجوئی کیلئے لباس وغیرہ کی صفائی ستھرائی کی طرف خاص توجہ کرنی چاہیئے خواہ بیوی زبان سے اس بات کا اظہار کرے یا نہ کرے۔

فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ تم اپنے کپڑوں کو دھوؤ اور اپنے بالوں کی اصلاح کرو اور مسواک کر کے زینت اور پاکی حاصل کرو کیونکہ بنی اسرائیل ان چیزوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے اسی لئے ان کی عورتوں نے بدکاری کی۔

معلوم ہوا کہ شوہر کو صفائی ستھرائی اور طہارت کا بہت زیادہ خیال رکھنا چاہیئے اور حتی الامکان اپنی بیوی کی توقعات پر پورا اترنے اور اس سے حُسنِ سلوک روا رکھنے کی کوشش کرنی چاہیئے تاکہ زندگی کی گاڑی شاہراہِ حیات پر کامیابی سے گامزن رہے۔ آئیے بیویوں کے حق میں شوہروں کو نصیحت کے مدنی پھولوں پر مشتمل 5 فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے :

(1) تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنی بیوی کے حق میں بہتر ہو اور میں اپنی بیوی کے حق میں تم سے بہتر ہوں (ابنِ ماجہ،ابواب النکاح، باب حسن معاشرت النساء 478/2 حدیث 1977)

(2) کوئی مسلمان مرد (شوہر) کسی مسلمان عورت (بیوی) سے نفرت نہ کرے اگر اسکی ایک عادت ناپسند ہے تو دوسری پسند ہوگی۔(مسلم، کتاب الرضاع،باب الوصیت بالنساء،صفحہ 775،حدیث 1469)

(3) تم میں سے کوئی شخص اپنی عورت کو نہ مارے جیسے غلام کو مارتا ہے،پھر دن کے آخر میں اس سے صحبت کرے گا۔ (بخاری،کتاب النکاح،حدیث 5204)

(4) عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو۔وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلیوں میں سب سے زیادہ ٹیڑھی اوپر والی پسلی ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے چلے تو توڑ دو گے اور اگر اسے چھوڑ دو تو وہ ٹیڑھی ہی رہے گی پس تم عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو۔(بخاری،کتاب النکاح،باب الوصاۃ بالنساء،457/3،حدیث5186)

(5) عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے وہ تمہارے لئے کبھی سیدھی نہیں ہو سکتی اگر تم اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہو تو اس کے ٹیڑھے پن کے باوجود اس سے فائدہ اٹھا لو اور اگر اس کو سیدھا کرنا چاہو گے تو اسے توڑ دو گے اور اس کا توڑنا طلاق ہے۔ (مسلم،کتاب الرضاع،باب الوصیۃ بالنساء،صفحہ775،حدیث 1468)

دعا ہے اللہ پاک ہمیں بیویوں کے حقوق ادا کرنے اور ان سے حسنِ سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔