نکاح کا ایک مقصد اچھے خاندان کی بنیاد رکھنا بھی ہوتا ہے، جس کے لیے شوہر کا کردار بڑا اہم ہے ۔ شوہر کو چاہیے کہ اپنی بیوی کی ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق انتظام کرے کہ یہ اللہ کی بندی اپنے ماں باپ، بھائی، بہن اور تمام عزیز و اقارب سے جدا ہو کر صرف میری ہو کر رہ گئی ہے۔ اور میری زندگی کے دکھ سکھ میں برابر کی شریک بن گئی ہے اس لیے اس کی زندگی کی تمام ضروریات کا انتظام کرنا میرا فرض ہے۔

جو مرد اپنی بے پرواہی سے اپنی بیویوں کے نان و نفقہ اور اخراجات زندگی کا انتظام نہیں کرتے وہ بہت بڑے گنہگار، حقوق العباد میں گرفتار اور قہر و عذاب نار کے سزا وار ہیں۔ بیوی کے حقوق کے متعلق قرآن پاک کا ارشاد: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪ ترجمۂ کنز الایمان:اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔(پ2، البقرۃ:228)

جس طرح عورتوں پر شوہروں کے حقوق کی ادا واجب ہے، اس طرح شوہروں پر عورتوں کے حقوق کی رعایت لازم ہے۔

بیوی کی خدمت: شوہر کو چاہئے کہ بیوی کو فقط اپنی خدمت کے فضائل ہی نہ سناتا رہے بلکہ جہاں تک ممکن ہو خود بھی بیوی کی خدمت کرے کہ اس میں شوہر کے لیے اجر و ثواب ہےچنانچہ حضرت سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہوئے سنا: جب کوئی شخص اپنی بیوی کو پانی پلاتا ہے تو اسے اس کا اجر دیا جاتا ہے۔ (تجمع کتاب الزکاۃ، 250/30، حدیث: 40559)

بیوی کو نہ مارے: عورت کا اس کے شوہر پر ایک حق یہ بھی ہے کہ عورت کو بلا کسی قصور کے بھی ہر گز ہر گز نہ مارے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: کوئی شخص عورت کو اس طرح نہ مارے جس طرح اپنے غلام کو مارتا ہے پھر دوسرے وقت اس سے صحبت بھی کرے ۔(مشکوۃ، جلد 2، ص 280)

بیوی کا نان و نفقہ: شوہر پر لازم ہے کہ وہ بیوی کے کھانے، پینے، رہنے اور دوسری ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق انتظام کرے۔ شوہر کو چاہئے کہ اہل خانہ پر تنگی کرنے کے بجائے رضائے الہی کے دل کھول کر خرچ کرے ۔(بہار شریعت جلد ہفتم ،5/2)

نیکی کا حکم دینا : شوہر کو چاہئے کہ اپنے منصب کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام تر اپنے بیوی بچوں کو بھی گناہوں کی آلودگی سے دور رکھے۔ فرائض منصبی کو بخوبی انجام دے، خود بھی برائیوں سے بچے اور حتی المقدور اپنے بیوی بچوں کو بھی گناہوں کی آلودگی سے بچائے۔(مسند امام احمد،351/2، حدیث 5372)

بیوی کے ساتھ حسن سلوک: شوہر کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے ساتھ محبت پیار والا برتاؤ کرے، اس کی غلطیوں کو معاف کرے یہ جان لو کہ تم عورتوں کے حاکم ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارا حاکم، تم پر قابو رکھنے والا ہے۔ جب وہ تمہاری خطائیں بخشتا ہے تو تم بھی اپنی ماتحت (بیوی) کی خطاؤں کو معاف کرو۔(تفسیر نعیمی، 59/1،ملتقطا)

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔