انسان کے قریبی ترین تعلقات میں سے شوہر اور بیوی کا تعلق ہے، حتی کہ ازدواجی تعلق انسانی تمدن کی بنیاد ہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس رشتہ کو اپنی قدرت کی نشانیوں میں شمار فرمایا ہے۔ اس رشتے کی اہمیت کے پیش نظر قرآن و حدیث میں شوہر کے بیوی پر اور بیوی کے شوہر پر کئی حقوق بیان فرمائے گئے ہیں، جن کو پورا کرنا میاں بیوی میں سے ہر ایک کی شرعی ذمہ داری بنتی ہے۔ بیوی کے شوہر پر درج ذیل حقوق بیان کیے:

1۔ نان و نفقہ: بیوی کے کھانے پینے وغیرہ ضروریات زندگی کا انتظام کرنا شوہر پر واجب ہے۔

2۔ سکنیٰ: بیوی کی رہائش کے لیے مکان کا انتظام کرنا بھی شوہر پر واجب ہے اور ذہن میں رکھیں کہ یہاں مکان سے مراد علیحدہ گھر دينا نہیں، بلکہ ایسا کمرہ جس میں عورت خود مختار ہو کر زندگی گزار سکے، کسی کی مداخلت نہ ہو، ایسا کمرہ مہیا کرنے سے بھی یہ واجب ادا ہو جائے گا۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَسْكِنُوْهُنَّ مِنْ حَیْثُ سَكَنْتُمْ مِّنْ وُّجْدِكُمْ وَ لَا تُضَآرُّوْهُنَّ لِتُضَیِّقُوْا عَلَیْهِنَّؕ- (پ 28،الطلاق:6) ترجمہ کنز الایمان: عورتوں کو وہاں رکھو جہاں خود رہتے ہو اپنی طاقت بھر اور انہیں ضرر نہ دو کہ ان پر تنگی کرو۔

3۔ مہر ادا کرنا: بیوی کامہر ادا کرنا بھی بیوی کا حق اورشوہر پر واجب ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: (پ 4، النساء: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو۔

5۔ نیکی کی تلقین اور برائی سے ممانعت: شوہر پر بیوی کا یہ بھی حق ہے کہ سے ا نیکی کی تلقین کرتا رہے اور برائی سے منع کرے۔

6۔ حسن معاشرت: ہر معاملے میں بیوی سے اچھا سلوک رکھنا بھی ضروری ہے کہ اس سے محبت میں اضافہ ہو گا۔ چنانچہ ارشاد خداوندی ہے: (پ 4، النساء: 19) ترجمہ کنز الایمان: اور ان (بیویوں) سے اچھا برتاؤ کرو۔

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ شوہر پر بیوی کے حقوق بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: مرد پر عورت کا حق نان ونفقہ دینا، رہنے کو مکان دینا مہر وقت پر ادا كرنا،اس کے ساتھ بھلائی کا برتاؤ رکھنا، اسے خلاف شرع باتوں سے بچانا۔ (فتاوی رضویہ، 24/379، 380) البتہ عورت پر بھی ضروری ہے کہ شوہر کے حقوق ادا کرے اور اللہ و رسول کے حقوق کے بعد بیوی پر سب سے بڑھ کرحتی کہ اپنے ماں باپ سے بھی بڑھ کر شوہر کا حق ہے۔