شادی کے بعد زندگی ایک نئے دور سے گزرتی ہے تو اس زندگی کو خوشحال بنانے میں شوہر اور بیوی دونوں کا اہم کردار ہوتا ہے اس لیے اسلام نے دونوں میاں اور بیوی پر کچھ حقوق لازم کیے ہیں۔ اگر دونوں وہ حقوق ادا کرتے رہیں تو ان کی زندگی پر سکون گزر سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے جس طرح مردوں کے کچھ حقوق عورتوں پر فرض فرمائے ہیں اسی طرح عورتوں کے بھی کچھ حقوق مردوں پر لازم ٹھہرا دیئے ہیں جن کا ادا کرنا مردوں پر فرض ہے۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪- (پ 2، البقرۃ:228) ترجمہ: اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق۔اسی طرح نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں اچھے لوگ وہ ہیں جو عورتوں کے ساتھ اچھی طرح پیش آئیں۔ (ترمذی، 2/387، حدیث: 1165)

1۔ ہر شوہر کے اوپر اس کی بیوی کا یہ حق فرض ہے کہ وہ اس کے کھانے، پینے، پہننے، رہنے اور دوسری ضروریات زندگی کا اپنی حیثیت کے مطابق اور اپنی طاقت بھر انتظام کرے۔ ہر وقت اس کا خیال رکھے کہ یہ اللہ کی بندی میرے بندھن میں بندھی ہوئی ہے۔ اور اپنے والدین، بہن، بھائی اور عزیزو اقارب کو چھوڑ کر صرف میری ہو کر رہ گئی ہے۔اور میری زندگی کے دکھ سکھ کی شریک بن چکی ہے۔ اس لیے اس کی زندگی کی ضروریات کو پورا کرنا میرا فرض ہے۔

2۔ عورت کو بلا کسی بڑے قصور کے کبھی ہرگز ہرگز نہ مارے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص عورت کو اس طرح نہ مارے جس طرح اپنے غلام کو مارا کرتا ہے پھر دوسرے وقت میں اس سے صحبت بھی کرے۔ (بخاری،3/465، حدیث: 5204)

البتہ ہاں اگر عورت کوئی بڑا قصور کر بیٹھے تو بدلہ لینے یا دکھ دینے کے لیے نہیں بلکہ اصلاح کی نیت سے اسے مار سکتا ہے لیکن مارتے وقت اس بات کا دھیان رہے کہ عورت کو شدت چوٹ یا زخم نہ پہنچے۔

3۔ میاں بیوی کی خوش گوار زندگی بسر ہونے کے لیے جس طرح عورتوں کو مردوں کے جذبات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے اسی طرح مردوں کو بھی لازم ہے کہ وہ بھی عورتوں کے جذبات کا خیال رکھیں۔ ورنہ جس طرح مرد کی ناراضگی سے عورت کی زندگی جہنم بن جاتی ہے اسی طرح عورت کی ناراضگی بھی مرد کے لئے وبال بن سکتی ہے۔ اس طرح مرد پر لازم ہے کہ عورت کی سیرت اور صورت پر طعنہ زنی نہ کرے۔

4۔ مرد کو چاہیے کہ خبر دار خبر دار اپنی عورت کے سامنے کسی دوسری عورت کے حسن و جمال یا اس کی خوبیوں کی تعریف نہ کرے ورنہ عورت بد گمانی کا شکار ہو سکتی ہے یا یہ سمجھے گی کہ میرے شوہر کے دل میں اس کے لیے لگاؤ ہے۔اور یہ خیال عورت کے دل کا ایک ایسا کانٹا ہے کہ عورت کو ایک لمحہ بھی سکون نصیب نہیں ہو سکتا۔ یاد رکھو! جس طرح کوئی شوہر اپنی بیوی کو کسی دوسرے مرد کے ساتھ ساز باز ہوتے نہیں دیکھ سکتا ایسے ہی بیوی بھی اپنے شوہر کے بارے میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کے اس کا کسی دوسری عورت کے ساتھ کوئی تعلق ہو۔ لہٰذا اس معاملے میں شوہر کولازم ہے کہ بہت احتیاط رکھے۔ ورنہ بد گمانیوں کا طوفان میاں بیوی کی خوش گوار زندگی کو تباہ و برباد کر دے گا۔

5۔ عورت اگر بیمار ہو جائے تو شوہر کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ عورت کی غم خواری اور تیماداری میں ہرگز ہرگز کوئی کوتاہی نہ کرے بلکہ اپنی دلجوئی و دلداری اور بھاگ دوڑ سے عورت کے دل پر نقش بٹھا دے کے میرے شوہر کو مجھ سے بے حد محبت ہے۔اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عورت شوہر کے اس احسان کو یاد رکھے گی۔ اور وہ بھی شوہر کی خدمت گزاری میں اپنی جان لڑا دے گی۔

اللہ تعالیٰ ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کا بھی خیال رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین