بیوی کے پانچ حقوق از بنت محمد عبد اللہ، جامعۃ المدینہ
یزمان بہاولپور
حق وہ ہے جس کی ہم دوسروں سے توقع کریں اور دوسرے
جس کی توقع ہم سے کریں۔ شریعت مطہرہ نے ہر انسان خواہ وہ کسی روپ میں ہو اسے حقوق
دئیے ہیں۔ اسی طرح دور جہالت کے بعد رحمت عالم ﷺ نے جو عزت اور حقوق عورت کو دئیے
وہ پہلے کوئی مہیا نہ کر سکا۔ بیوی کے حقوق یہاں پیش کیے جاتے ہیں:
پہلا حق: بیوی کے ساتھ حسن سلوک: بیوی
کو اپنی خادمہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ اس کے احساسات کا خیال رکھیں اور اس کے ساتھ
اچھا سلوک کریں کیونکہ وہ آ پ کی شریک حیات ہے اسکی ضروریات کا خیال رکھیں۔ تاجدار
انبیاء ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: بیشک کامل ایمان والا وہ ہے جس کا خلق اچھا ہو اور
وہ اپنی بیوی کے ساتھ نرمی سے پیش آئے۔(ترمذی، 2/387، حدیث: 1165) اگر خاوند اپنی بیوی کو پانی پلائے تو اس پر بھی
اس خاوند کو اجر وثواب ملے گا۔ (مجمع الزوائد، 3/300، حدیث: 4659)
دوسرا حق: حلال رزق کھلائیں: شوہر
پر بیوی کا نان نفقہ اور رہائش کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق مکان فراہم کرنا واجب
ہوتا ہے۔ بیوی کے حقوق میں سے یہ بھی ہے کہ اسے حلال کھلائیں حرام و ناجائز نہ
کھلائیں کیونکہ حرام کھانے والا دوزخ کا حقدار ہے اور خاوند جب کھانا کھائے تو
اپنے اہل و عیال کو بھی کھلائے یہ باعث ثواب ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اے بندے
اپنے گھر والوں پر بیوی بچوں پر اپنی وسعت کے مطابق خرچ کر اور ان پر تادیب کی
لاٹھی لٹکائے رکھ ان کو اللہ کے حق میں ڈراتا رہ۔
تیسرا حق: بیوی کی تلخ کلامی پر صبر
کرنا: میاں
بیوی کی ازدواجی زندگی کا جب آغاز ہوتا ہے تو بیوی بسا اوقات گھریلو نشیب و فراز
کو سمجھ نہیں پاتی اور بیوی کی بعض باتیں شوہر کو نا خوشگوار لگتی ہیں اس پر شوہر
کو ہر صورت صبر کرنا چاہیے۔ حدیث شریف میں آ تا ہے: جو خاوند بیوی کی تلخ کلامی پر
صبر کرے اس کو اللہ پاک ایسا ثواب عطا کرے گا جتنا حضرت ایوب علیہ السلام کو ان کی
آزمائش پر صبر کرنے سے عطا ہوا۔ (احیاء العلوم، 2/24)
چوتھا حق: بیوی کو امر بالمعروف و نھی
عن المنکر کرنا: مرد کو چاہیئے کہ وہ اپنی بیوی کو نیک باتوں کی تلقین
کرے، حیاء اور پردے سے متعلق تعلیم دے اور شریعت پر چلنے کی تاکید کرے اور ان کی
خلاف ورزی کرنے پر سختی سے منع کرے۔
پانچواں حق: بیوی پر بد گمانی نہ کریں: بغیر
قوی ثبوت کے بیوی پر بد گمانی منع ہے۔ اس کے باعث گھر تباہ ہونے کا خطرہ ہے۔ اس
لئے اس سے بچنا انتہائی ضروری ہے اور یہ عورت کے لیے تکلیف کا باعث ہے۔