وہ کام جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسندیدہ ہو بے حیائی ہے۔ آج کل اتنی بے حیائی ہو گئی ہے کہ بچیاں اور عورتیں آواروں کی طرح گھومتی ہیں۔ بدن پر پورے کپڑے نہیں سر پر دوپٹہ نہیں بے حیائی بہت بڑا عیب ہے۔ یہاں ہم جب ماؤں بہنوں کو کہیں پردہ کرو تو وہ کہتی ہیں پردہ تو دل میں ہونا چاہیے نہیں اگر پردہ دل میں رکھنا ہوتا تو سورۃ نور میں رب تعالیٰ یہ نہ فرماتا: اپنی خواتین کو چادروں میں ڈالو۔

ہمارے معاشرے میں آج کل بے حیائی بہت عام ہو چکی ہے۔ لڑکیاں لڑکوں والے لباس پہن رہی ہیں۔ لڑکے لڑکیوں والے عورتیں گلیوں بازاروں میں بے پردہ گھوم رہی ہیں۔ ملازموں چوکیداروں ڈرائیوروں سے بے تکلفی بات چیت کرنے میں شرم محسوس نہیں کرتی اور ایسا باریک نا مکمل یا تنگ لباس پہنتی ہیں جو ستر عورت کو ظاہر کرتا ہے۔

بے حیائی کی بات کرنا نفاق کی علامت ہے جس پر اللہ سب سے زیادہ ناراض ہوتا ہے۔ اتنا کفر پر ناراض نہیں ہوتا جتنا اللہ بے حیائی پر ناراض ہوتا ہے۔

یا الہی دے ہمیں بھی دولت شرم و حیا حضرت عثمان غنی باحیا کے واسطے

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان والا جنت میں جائے گا۔ بے حیائی فحش گوئی برائی کا حصہ ہے اور برائی والا دوزخ میں جائے گا۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا: لوگوں نے گزشتہ انبیاء کرام کے کلام سے جو کچھ پایا ہے اس میں سے یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیا اور کم گوئی ایمان کے دو شعبے ہیں اور فحش بولنا یعنی بے حیائی کی بات کرنا اور زیادہ باتیں کرنا نفاق کے دو شعبے ہیں۔(ترمذی، 3/414، حدیث: 2034)

اللہ پاک ہمیں بھی بے حیائی جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین