وہ کام جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسندیدہ ہو اس کام کو کرنا بے حیائی ہے بے حیائی نفاق کی علامت ہے نامحرم عورتوں کو دیکھنا بے حیائی ہے اور عورت کا تنگ اور باریک لباس پہننا جس سے جسم کی ہیئت اور جسم دکھائی دے یہ بھی بے حیائی ہے مردوں کا گھٹنوں سے اوپر پجامہ پہننا بے حیائی ہے اور عورتوں کا مردوں کو دیکھنا بھی بے حیائی ہے اور ہمارے معاشرے میں یہ برائی بہت عام ہو چکی ہے گندی باتیں کرنا یا بے حیائی کی تصویریں بنانا پھر اسے شیئر کرنا اور بے حیائی کی باتیں سن کر اس سے لطف اٹھانا اور آنکھوں سے بے حیائی کے مناظر دیکھنا اور اپنی ماؤں بہنوں کو بازاروں شاپنگ سینٹروں اور تفریح گاہوں وغیرہ میں بےپردہ جانے سے منع نہ کرنا اور لڑکوں اور لڑکیوں کو اکٹھی تعلیم دلوانا اور اپنی عورتوں کو پردہ نہ کروانا اور عورتوں کا نامحرم کو ملنا اور اس سے بے تکلف ہو کر باتیں کرنا یہ سب بے حیائی ہے اور ہماری شریعت ہمیں حیا کا حکم دیتی ہے اور بے حیائی جیسے بڑے گناہ سے بچنے کی تلقین کرتی ہے اور اللہ پاک نے بے حیائی کے پھیلانے والوں کی مذمت بیان فرمائی ہے اور جو بے حیائی کرتے ہیں ان کے لیے اخرت میں عذاب ہے اللہ کا ارشاد ہے: وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۶۹) (پ 2، البقرۃ: 168، 169) ترجمہ کنز الایمان: اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو، بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں۔

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے ارشاد فرمایا لوگوں نے گزشتہ انبیاء کرام کے کلام سے جو کچھ پایا ہے اس میں یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

شرم و حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان والا جنت میں جائے گا اور بے حیائی و فحش گوئی برائی کا حصہ ہے اور برائی والا دوزخ میں جائے گا۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)

ایمان اور حیا دونوں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں تو جب ان میں سے ایک اٹھا لیا جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث:22)

اللہ پاک ہمیں بے حیائی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیطان کے ہر وار سے بچائے کیونکہ شیطان بری بات اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اللہ پاک ہمیں حیا دار بنائے۔ آمین