وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ- (پ 8، الانعام: 151) ترجمہ: اور بے حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ کھلی ہو یا چھپی ہوئی۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں بے حیائی کی مذمت:

1۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ فحش (بے حیائی) جس چیز میں بھی ہوگا اس میں بد صورتی پیدا کر دے گا اور حیا جس چیز میں ہوگی اس میں خوبصورتی پیدا کر دے گی۔ (ابن ماجہ، 4 / 461، حدیث: 4185)

2۔ ایک حدیث میں آقا ﷺ نے بے حیائی کی نحوست کے بارے میں فرمایا: جب کسی قوم میں اعلانیہ طور پر بے حیائی فروغ پا جائے تو ان پر طاعون کو مسلط کر دیا جاتا ہے اور ایسی بیماریوں میں انہیں مبتلا کر دیا جاتا ہے جن کا پچھلی قوموں نے نام تک نہیں سنا ہوتا۔ (ابن ماجہ، 4/367، حدیث: 4019)

3۔ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چار چیزیں سب انبیاء کرام کی سنت ہے شرم اور عطر لگانا اور مسواک کرنا اور نکاح کرنا۔

4۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا حیا ایمان کا حصہ ہے ایمان جنت میں لے جانے کا سبب ہے اور بے حیائی جفا ہے اور جفا دوزخ میں جانے کا سبب ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)

5۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ ہرگز کسی ایسی غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے جس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو کیونکہ ایسی صورت میں ان کے ساتھ اس شیطان ہوتا ہے۔

آج اسلام کے دشمنوں کی یہی سازش ہے کہ مسلمانوں سے کسی طرح چادر حیا کھینچ لی جائے جب حیا ہی نہ رہے گی تو ایمان خود ہی رخصت ہو جائے گا۔ آج کل ہمارے معاشرے میں کیسی کیسی بے حیائیاں ہو رہی ہیں آئیے کچھ سنتے ہیں: بے حیائی والی گفتگو کرنا، گالیاں دینا، بدن سے چپکا ہوا لباس پہننا، گانے باجے سننا، فلمیں دیکھنا، بڑوں کی تعظیم نہ کرنا وغیرہ وغیرہ اس کے علاوہ اور بہت سی مثالیں ہیں۔ یاد رکھیے حیا ایمان کا حصہ ہے

آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس میں حیا نہ رہے وہ جو چاہے کرے۔ (بخاری، 2/470، حدیث: 3484)

اللہ سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں بے حیائی جیسی بڑی آفت سے محفوظ رکھے اور ہمیں شرعی پردہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین