بے حیائی اللہ کے نزدیک بہت برا فعل ہے۔ اس سے بچنے
میں ہی عافیت ہے۔بے حیائی کے بارے میں آیت مبارکہ: اِنَّ
الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ
اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔
وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا
ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ- (پ 8، الانعام: 151) ترجمہ: اور بے
حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ کھلی ہو یا چھپی ہوئی۔
بے حیائی کے بارے میں احادیث مبارکہ:
اس شخص پر جنت حرام ہے جو بے حیائی کی بات سے کام لیتا
ہے۔ (جامع صغیر للسیوطی، ص 221، حدیث: 3648)
جب تم حیا نہ کرو تو جو چاہو کرو۔ (بخاری، 4/131، حدیث:
6125)
ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان
کی ایک شاخ ہے۔ (مسلم، ص 39، حدیث: 35)
بے حیائی جس چیز میں بھی ہو اسے عیب دار بنا دے گی اور
حیا جس چیز میں ہو اسے خوبصورت بنا دے گی۔ (ابن ماجہ، 4 / 461، حدیث: 4185)
حیا اور ایمان دونوں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں ان میں
سے کوئی ایک بھی اٹھ جائے تو دوسرا خودبخود اٹھ جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث:22)
حیا ایمان کا حصہ ہے ایمان جنت میں پہنچاتا ہے جبکہ
بے حیائی بدکلامی سنگدلی اور سنگدلی جہنم میں پہنچاتی ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
نبی کریم ﷺ پردہ میں رہنے والی کنوری لڑکی سے بھی زیادہ
حیا والے تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)
حیا ایمان کا ایک جزء ہے اور ایمان والے جنت میں جائیں
گے اور بے حیائی کا تعلق ظلم سے ہے اور ظالم جہنم میں جائیں گے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث:
2016)
اللہ پاک ہمیں بے حیائی سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائےہم
پر سدا نظر رحمت فرمائےاور ہمیں ایمان پہ موت عطا فرمائے۔