بے حیائی بہت برا فعل ہے۔ معاشرے میں بے حیائی عام ہوتی
جارہی ہے۔ اللہ کے نزدیک سب سے برا کام بے حیائی ہے۔ اس سے بچنے میں ہی عافیت ہے۔
اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ
تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا
وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔
وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا
ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ- (پ 8، الانعام: 151) ترجمہ: اور بے
حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ کھلی ہو یا چھپی ہوئی۔
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: اللہ سبحانہ و سے زیادہ اور
کوئی غیرت مند نہیں اسی وجہ سے الله نے ظاہری اور باطنی ہر قسم کی بےحیائی کو حرام
کیا ہے۔ (بخاری، 3/225، حدیث: 4637)
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیاء ایمان کا حصہ ہے اور
ایمان جنت میں پہنچاتا ہے جبکہ بے حیائی و بدکلامی، جہنم میں پہنچاتی ہے۔ (ترمذی،
3/406، حدیث: 2016)
آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہے حیائی جس چیز میں بھی ہو اس
کو عیب دار بنادے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی۔ (ابن ماجہ،
4 / 461، حدیث: 4185)
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جب تجھ میں حیا نہ ہو، تو پھر
جو دل چاہے وہ کر۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)
پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: بے حیائی سے بچو بلا شبہ
اللہ فحش گو اور فحش گوئی دونوں کو پسند نہیں فرماتا۔
پیارے آقا ﷺ پر دے میں رہنے والی کنوری لڑکی سے بھی
زیادہ حیا والے تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)
الله پاک ہمیں بےحیائی سے دور رکھے اور ہمیں حیا والے
کام کرنے کی توفیق عطا کرے۔ بے حیائی سے ہمیشہ دور رکھے۔