کسی لغو یا بری بات بیان کرتے ہوئے شرم محسوس نہ کرنا بے حیائی ہے۔ آجکل معاشرے میں بے حیائی بہت عام ہو چکی ہے اور معاذ اللہ ہمارے معاشرے میں بے حیائی کو گناہ ہی نہیں سمجھا جانا۔ نوشیرواں کا قول ہے کہ چار برائیاں چار قسم کے افراد میں بہت زیادہ بری ہوتی ہیں: بخل بادشاہوں میں، جھوٹ قاضیوں میں، حسد علماء میں اور بے حیائی عورتوں میں اور جو بہادر ہوتا ہے اس کے کام آسان ہوتے ہیں اور جو ڈر جاتا ہے وہ ناکام رہتا ہے۔ جب تمہیں کسی کام سے خوف آئے تو اسے کر گزرو کیونکہ اس سے بچنے کی برائی اس برائی سے بڑی ہے جس سے تم خوف کرتے ہو۔

بے حیائی ایک بری صفت ہے اور الله پاک نے بے حیائی کی مذمت فرمائی ہے۔ اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

بے حیا آدمی کو معاشرے میں حقیر جانا جاتا ہے۔ اور ہمارے معاشرے میں جدید فیشن کا شوق اور مغربی تہذیب کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔ جس میں لڑکیاں اور لڑکے اس فیشن کو زیادہ اپنا رہے ہیں اور جو لباس لڑکے پہنتے ہیں وہی لباس لڑکیاں پہن رہی ہیں جسطرح کا فیشن لڑکے کرتے ہیں لڑکیاں بھی اسی طرح کا فیشن اپنا رہی ہیں۔

ہمارے معاشرے میں بے حیائی عام ہو چکی ہے اور عورتیں بے پردہ گلیوں بازاروں اور shopping سنٹر ز میں جانے سے حیا محسوس نہیں کرتیں ملازموں، چوکیداروں، ڈرائیوروں سے بےتکلفی اور بے پردگی کرنے سے حیا نہیں کرتی۔

نبی کریم کا فرمان ہے: لوگوں نے گزشتہ انبیاء اکرام علیہم السلام کے کلام سے جو کچھ پایا ہے اس میں یہ بھی ہے۔ جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

حدیث: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ باحیا اور پردہ کرنے والے کو پسند فرماتا ہے۔ (ابو داود، 4/56، حدیث: 4012)

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیا اور کم گوئی ایمان کے دو شعبے ہیں اور فحش بولنا (یعنی بے حیائی کی بات کرنا) اور زیادہ باتیں کرنا نفاق کے دو شعبے ہیں۔ (ترمذی، 3/414، حدیث: 2034)

آجکل بڑھتی ہوئی بے حیائی کا سبب علم دین سے دوری ہے۔ ہمیں چاہیے کہ علم دین حاصل کریں اور بےحیائی کے نقصانات کو جانے اور اللہ کی ناراضگی سے بچے ہر مسلمان کو اس کی ضرورت کے مطابق علم دین حاصل کرنا فرض عین ہے۔ اللہ پاک ہمیں بے حیائی جیسے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین