شرمناک امور گندے اور بوڑھے معاملات کا ذکر کرنا دوسروں
پر گندی نظریں جمانا۔
بے حیائی کا حکم: بےحیائی
حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے وہ لوگ جو مخلوط محفلوں جہاں مرد و عورت میں
بے پردگی ہوتی ہو مکمل بدن نہ ڈھانپنے والے لباس روشن خیالی اور مادر پدر آزادی کو
ترقی کا زینہ سمجھ کر انہیں فروغ دیتے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ ان میں نور ایمان
کتنا کم ہو گیا ہے ؟ حیا تو ایسا وصف ہے کہ جتنا زیادہ ہو خیر ہی بڑھاتا ہے اسی لیے
میرے آقا کریم ﷺ نے فرمایا حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔ (مسلم، ص 40، حدیث: 37)
معلوم ہوا کہ کسی بھی برے کام سے رکنے کا ایک سبب شرم
وحیا بھی ہے شرم و حیا کیا ہے ؟ وہ کام جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسند
ہوں ان سے بچانے والے وصف کو شرم و حیا کہتے ہیں (باحیا نوجوان، ص 7، ماخوذا)
صرف اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو حقیقی حیا کو فروغ دیتا
ہے رسول خدا ﷺ نے ایسی تعلیمات عطا فرمائی ہیں جن پر عمل کرنا پورے معاشرے کو حیادار
بنا سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات فطرت انسانی میں موجود شرم و حیا کی صفت کو ابھارتی ہیں
اور پھر اس میں فکر و شور کے رنگ بھر کر ان سے انسان کا خوشنما لباس بنا دیتی ہیں رسول
خدا ﷺ کی شرم و حیا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں مصطفے جان رحمت ﷺ کنواری
پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)
اسی لیے اسلام کے دشمن مسلمانوں کی حیا پروار کرتے نظر
آتے ہیں ڈراموں، فلموں، اشتہارات اور مارننگ شوز وغیرہ کے نام پر معاشرے میں شرم و
حیا کے سائبان (شیڑ) میں چھید(سوراخ) کرنا کسی سے پوشیدہ نہیں ہے بے شرمی اور بے حیائی
تباہی لاتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ مردوں کے اخلاق و عادات بگڑنے سے معاشرہ بگڑنے لگتا
ہے اور جب عورتوں میں یہ بیماری پھیل جائے تو نسلیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں لہذا
مرد ہو یا عورت اسلام دونوں کو حیا اپنانے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو تمام احلاقیات
کا سرچشمہ قرار دیتا ہے حدیث شریف میں ہے کہ بے شک ہر دین کا ایک خلق ہےاور اسلام کا
خلق حیا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث: 4181)