ایک سنگین اخلاقی مسئلہ ہے جو معاشرے کی بگاڑ کا سبب
بنتی ہے۔ اسلام میں بے حیائی سے سختی سے منع کیا گیا ہے کیونکہ یہ فرد اور معاشرے دونوں
کے لیے نقصان دہ ہے۔ بے حیائی کا مطلب ہے اخلاقی حدود کو توڑنا، شرم و حیا کا دامن
چھوڑنا، اور ایسے کام کرنا جو دینی اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہوں۔
قرآن و سنت میں کئی مقامات پر بے حیائی سے بچنے کی ہدایت
کی گئی ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَ
لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَۚ- (پ
8، الانعام: 151) ترجمہ: اور بے حیائی کے قریب بھی نہ جاؤ، چاہے وہ کھلی ہو یا
چھپی ہوئی۔
بے حیائی کے اثرات:
1۔ اخلاقی بگاڑ: بے حیائی انسان کے کردار کو خراب کرتی
ہے اور اخلاقی بگاڑ کا سبب بنتی ہے۔
2۔ معاشرتی نقصان: بے حیائی سے معاشرتی اقدار زوال پذیر
ہو جاتی ہیں اور معاشرت میں انتشار پھیلتا ہے۔
3۔ خاندانی نظام کی تباہی: بے حیائی خاندانوں کو توڑ
پھوڑ کا شکار کر دیتی ہے اور مضبوط خاندانی تعلقات کو کمزور کرتی ہے۔
بے حیائی سے بچنے کے طریقے:
1۔ حیا کا فروغ: اپنی اور دوسروں کی عزت و احترام کا
خیال رکھنا اور حیا کو اپنا زیور بنانا۔
2۔ صحیح ماحول: ایسے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا جو نیک
اور شریف ہوں، تاکہ آپ پر مثبت اثرات ہوں۔
3۔ دین کی تعلیمات پر عمل: قرآن اور سنت کی روشنی میں
زندگی گزارنا اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنا۔
بے حیائی سے بچنے اور معاشرتی بگاڑ کو روکنے کے لیے
ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگیوں میں حیا اور اخلاقیات کو ترجیح دیں۔