آج کل ہمارے معاشرے میں بے حیائی عام ہوتی جا رہی ہے۔
آج کل بے حیائی والی بات کرتے وقت حیا ذرا محسوس نہیں کرتے۔ جو جی چاہتا ہے۔ بولتے
جاتے ہیں۔ اس وجہ سے آج کل دنیا کے اتنے گھر بے حیائی کی وجہ سے تباہ ہو رہے ہیں۔
آج کل لڑکے لڑکیاں اکھٹے گھومنے پھرنے میں کیا محسوس نہیں کرتے فیشن پرستی عام ہوتی
جارہی ہے۔ موبائل وغیرہ پر باتیں کرتے ہیں لڑکے لڑکیاں والے جوتے اور لڑکیاں لڑکوں
والے جوتے پہنتی ہیں۔ حیا ذرا سی بھی محسوس نہیں کرتے۔ لباس بھی لڑکے جیسے پہنتی ہیں
جیسے پینٹ وغیرہ۔
آیت مبارکہ: اِنَّ
الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا
لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ
اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔
حدیث مبارکہ: سرکار مدینہ ﷺ
نے ارشاد فرمایا: بے شک کیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو
دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک، 1 / 176، حدیث: 66)نیز فرمایا: حیا ایمان سے
ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
حدیث مبارکہ: مرد ہو یا عورت
اسلام دونوں کو حیا اپنانے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو تمام اخلاقیات کا سرچشمہ قرار
دیتا ہے، چنانچہ فرمان مصطفیٰ ﷺ: بےشک ہر دین کا ایک خلق ہے، اسلام کا خلق حیا ہے۔
(ابن ماجہ، 4/460، حدیث: 4181)
حدیث مبارکہ: حضور کے صحابہ
ہوں یا صحابیات حالت جنگ ہو یا امن کسی بھی حال میں حیا کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑتے
تھے۔ چنانچہ حضرت ام خلاد کا بیٹا جنگ میں شہید ہو گیا یہ اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات
حاصل کرنے کے لیے نقاب ڈالے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں تو اس پر کسی نے حیرت سے کہا
اس وقت بھی باپردہ ہیں۔ کہنے لگیں: میں نے بیٹا ضرور کھویا ہے حیا نہیں کھوئی۔ (ابو
داود، 3/9، حدیث: 2488)
یا الہی دے ہمیں بھی دوست شرم حیا حضرت عثمان غنی با حیا
کے واسطے
ہمیں اپنے معاشرے گھروں کو بچانا چاہیے بے حیائی سے
اس کا سب سے بہتر ذریعہ گھر درس بھی ہے اور مدنی چینل بھی الله پاک ہمارے معاشرے کو
بے حیائی سے محفوظ فرمائے اور آقا ﷺ کی سیرت پر چلنے کی توفیق دے اور ان کے نقش قدم
پر چلنے کی توفیق دے۔ آمین