ہمارے معاشرے میں بھی بے حیائی عام ہوتی جا رہی ہے۔ بے حیائی کی وجہ سے معاشرے میں طرح طرح کے بگاڑ پیدا ہو رہے ہیں۔ سب سے بڑا بگاڑ ایک نامحرم مرد اور نامحرم عورت کے تعلقات ہیں۔ جنکی وجہ سے زنا بھی عام ہو رہا ہے۔ ہر آدمی خصوصا عورتوں کے حق میں حیاء کی عادت وہ انمول زیور ہے۔ جو عورت کی عفو و پاک دامنی کا دار و مدار اور نسوانیت کے حسن و جمال کی جان ہے۔

مرد ہو یا عورت اسلام نے دونوں کو حیاء اپنانے کی تلقین کی ہے۔اور حیاء کو تمام اخلاقیات کا سر چشمہ قرار دیا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۶۹) (پ 2، البقرۃ: 168، 169) ترجمہ کنز الایمان: اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو، بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں بے حیائی کی مذمت ملاحظہ فرمائیے:

01) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: فحاشی جس چیز میں ہو گی اسے بدنما کر دے گی اور حیاء جس چیز میں بھی ہوگی اسے آراستہ کر دےگی۔ (ابن ماجہ، 4 / 461، حدیث: 4185)

02) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ حیاء اور ایمان کو ایک دوسرے کے ساتھ یکجا کیا گیا ہے لہذا جب کسی کو ان دونوں میں سے کسی ایک سے محروم کیا جاتا تو وہ دوسرے سے بھی محروم رکھا جاتا ہے یعنی جو شخض ایما ن سے محروم رہتا ہے وہ حیاء سے بھی محروم رکھا جاتا ہے اور جس میں حیاء نہیں ہوتی اس میں ایمان بھی نہیں ہوتا۔

03) نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پاک سے زیادہ غیرت مند اور کوئی نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اس نے بے حیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے اور اللہ سے بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے۔(بخاری، 3/225، حدیث: 4637)

04) نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب تجھ میں حیاء نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 2/470، حدیث:3484)

05) حضرت ام خلاد رضی اللہ عنہا کا بیٹا جنگ میں شہید ہو گیا یہ اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے نقاب ڈالے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوءیں تو اس پر کسی نے حیرت سے کہا اس وقت بھی باپردہ ہیں کہنے لگیں میں نے بیٹا ضرور کھویا ہے حیاء نہیں کھوئی۔ (ابو داود، 3/9، حدیث: 2488)

شرم و حیاء کیا ہے؟ وہ کام جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسند ہو ان سے بچانے والے وصف کوشرم وحیاء کہتے ہیں۔ (با حیاء نوجوان، ص 7)

اللہ پاک ہم سب کو بے حیائی اور برے کاموں سے بچائے اور ہم سب سے اپنی رضا والے کام لے لے۔