بے حیائی ایک ایسا گناہ ہے جو مسلمانوں میں بڑھتا ہی
جا رہا ہے۔ بےحیائی کو عام طور پر آزادی کا نام دیا جا رہا ہے معاشرے میں پھیلتی ہوئی
یہ بے حیائیاں نسلوں کو تباہ کر رہی ہے۔ اس بے حیائی جس کو آزادی کا نام دیا جارہا
ہے اس کی بنا پر آج نا محرم اور نا محرمہ کے تعلقات بڑھ رہے ہیں، تو کہیں بیٹی باپ
کے سامنے ناچ رہی ہے۔ (والعیاذ باللہ)کہیں فلموں ڈراموں کو دیکھ کر بھی اپنی آنکھوں
کو آلودہ کیا جا رہا ہے یہ ایسے درد ناک حالات ہیں مسلمانوں میں جس کو ہر مسلمان اپنے
طور پر ختم کرنے کی کوشش کرے۔ بے حیائی کہیں ہمارے ایمان کو تباہ نہ کر دے۔ کہیں یہ
ہماری بے حیائیاں ہم سے ایسا گناہ نہ کر ر وادے جس سے اللہ کی سخت پکڑ ہو جائے۔ اللہ
پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ
یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی
الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ
18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا
پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں
جانتے۔
اس آیت کا معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو یہ ارادہ کرتے اور
چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک
عذاب ہے۔ دنیا کے عذاب سے مراد حد قائم کرنا ہے۔رسول خدا ﷺ نے اسی لئے ارشاد فرمایا:
جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری،
2/470، حدیث: 3484)
حدیث طیبہ میں بھی بے حیائی کی بہت مذمت آئی ہے اور
اس سے بچنے کی ترکیب دی گئی ہےچونکہ حیا ایمان کا حصہ ہے اور جب ایمان کا یہ حصہ ہی
مومن میں نہ ہوگا تو اس ایمان کے باقی حصہ خود بخود ہی ختم ہو تے جائیں گے۔ احادیث
طیبہ سے بھی بے حیائی کی مذمت کے بارے میں جانتی ہیں تاکہ ہمیں اندازہ ہو سکے کہ یہ
کس قدر قبیح فعل ہے
1:سرکار مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بے شک حیا اور ایمان
آپس میں ملے ہوئے ہیں، جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔(مستدرک للحاکم،
1/176، حدیث:66)
2:حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی پاک ﷺ نے
فرمایا: بے حیائی جس شے میں ہو تی ہے اسے بدنما کر دیتی ہے۔ اور حیاء جس شے میں ہوتی
ہے اسے مزیّن کر دیتی ہے۔ (ابن ماجہ، 4 / 461، حدیث: 4185)
3:
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: قیامت کی علامت
میں سے ہے کہ فحش و بے حیائی کی باتیں، اور فحش اور بے حیائی کے کام ہوں گے، رشتے داریاں
توڑی جائیں گی، امانت دار کو خائن قرار دیا جائے گا، اور خائن کو امین قرار دیا جائے
گا۔
4: حیاء ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں جانے کاسبب
ہے اور بے حیائی جفاء(زیادتی) ہے اور جفا دوزخ میں جانے کا سبب ہے۔ (ترمذی، 3/406،
حدیث: 2016)
احادیث میں صراحتاً بتا دیا گیا کہ حیا ایمان کا حصہ
ہے اب جو بے حیائی کرے گا وہ بے حیائی اس کے دوزخ میں جانے کا سبب ہے۔ہم کمزور بدن
والے کیا جہنم کا عذاب برداشت کر سکیں گی۔بے حیائی کرنا یہ ایک مومن کی شان کے لائق
نہیں مومن تو حیا دار ہوتا ہےمندرجہ بالا احادیث سے بے حیائی جیسے جرم کا اندازہ کیا
جاسکتا ہے کہ آخر یہ کس قدر قبیح ومذموم فعل ہےائیے اب سچی توبہ کرلیتی ہیں اور عہد
کرتے ہیں کہ بے حیائی سے بچتے ہوئے اللہ اور اس کے رسول کی رضا کے مطابق زندگی گزاریں
شرم وحیا کے پیکر حضور ﷺ کی سیرت کو اپنائیں گے۔ اللہ پاک سے دعا بھی کرتے رہئیے کی
دعا مومن کا ہتھیار بھی اللہ پاک سے دعا ہے کے کہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی کامل
حیا کے صدقہ ہمیں بےحیائیوں اور برے کاموں سے بچائے۔ آمین