بے حیائی (فحاشی یا اخلاقی بدکاری) ایک ایسا مسئلہ ہے
جو معاشرتی اور اخلاقی زوال کا باعث بنتی ہے۔ یہ وہ رویے اور اعمال ہیں جو اخلاقی اقدار،
تہذیبی روایات اور دینی اصولوں کے خلاف ہوتے ہیں۔ بے حیائی کی کئی شکلیں ہوتی ہیں،
جیسے نازیبا لباس، غیر اخلاقی گفتگو، فحش مواد دیکھنا یا پھیلانا، اور بے پردگی۔
معاشرتی اثرات: بے
حیائی کے معاشرتی اثرات انتہائی نقصان دہ ہوتے ہیں۔ اس سے خاندان کا نظام کمزور ہوتا
ہے، لوگوں کے درمیان اعتماد کا فقدان پیدا ہوتا ہے، اور معاشرے میں جرائم کی شرح بڑھتی
ہے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں بے حیائی عام ہو، وہاں رشتوں میں بگاڑ، عزت و احترام کی کمی
اور خواتین کی عزت کے تحفظ میں کمی ہوتی ہے۔
مذہبی نقطہ نظر: اسلام
میں بے حیائی کو سختی سے منع کیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں بار بار پردہ اور عفت کے
احکامات دیئے گئے ہیں۔ اسلام میں شرم و حیا کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے، نبی کریم
ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیا ایمان کا ایک حصہ ہے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
اسباب: بے حیائی کے پھیلنے
کے کئی اسباب ہوتے ہیں، جن میں جدید میڈیا، فحش مواد کی آسان دستیابی، مغربی ثقافت
کی اندھی تقلید، اور مذہبی تعلیمات سے دوری شامل ہیں۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور
میں بےحیائی کو فروغ دینا اور بھی آسان ہو گیا ہے، جہاں نوجوان نسل غیر مناسب مواد
تک بآسانی رسائی حاصل کر سکتی ہے۔
حل: بے حیائی کے مسئلے
کو حل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس پر فتن دور میں جس قدر ہو سکا معاشرے میں دینی تعلیمات
کا فروغ کیا جائے، خاندان کے نظام کو مضبوط بنایا جائے، اور والدین بچوں کی تربیت پر
خصوصی توجہ دیں۔ ساتھ ہی ساتھ حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسے قوانین بنائے جو فحش مواد
کے پھیلاؤ کو روکے اور بے حیائی کے خلاف سخت اقدامات کرے۔
بے حیائی کے خلاف سب سے اہم ہتھیار شعور اور تعلیم ہے۔
جب لوگ اپنے دین اور اخلاقیات کی اہمیت کو سمجھیں گے، تو معاشرے میں فحاشی اور بدکاری
کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ الغرض ہر وہ کام جو بے حیائی کی طرف لے جائے اس سے دور رہیے۔