شرمناک امور گندے اور برئے معاملات کا ذکر کرنا دوسروں پر گندی نظریں جمانا۔ منہ سے پیپ اور خون بہہ رہا ہوگا۔ منقول ہے: چار طرح کے جہنمی کہ جو کھولتے پانی اور آگ کے درمیان بھاگتے پھرتے ویل و ثبور مانگتے ہوں گے، ان میں سے ایک وہ شخص کہ جس کے منہ سے خون، پیپ بہہ رہا ہوگا، جہنمی کہیں گے: اس بد بخت کو کیا ہوا کے ہماری تکلیف میں اضافہ کئے جاتا ہے: کہا جائے گا یہ کو بد بخت بری اور خبیث یعنی گندی بات کی طرف متوجہ ہو کر اس سے لذت اٹھاتا تھا جیسا کہ جماع کی باتوں سے۔ (اتحاف السادۃ للربیدی،  9/187)

بےحیائی کا حکم: بے حیائی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ آج کل بے حیائی عام دیکھی جاتی ہے اس بے حیائی سے تو آج کل کے لوگ کم ہی بچ پاتے ہیں۔ آج کل سب سے بڑا ذریعہ بے حیائی کا انٹرنیٹ، کالج، اسکولز، کلبز وغیرہ ہیں۔ جہاں پر لڑکیاں لڑکے کہ جن کو ایک ساتھ تعلیم دی جاتی ہے اور وہ بے حیائی اور شہوت کی تسکین میں پڑ جاتے ہیں۔ جس کے سبب اکثر نوجوان نسل زنا، بدکار، بے حیائی جیسے افعال میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ اس بے حیائی میں سب سے بڑا اور برا گناہ زنا ہے زنا کبیرہ گناہ ہے اور زانی دنیا اور آخرت میں بد بخت ہے۔ اللہ پاک نے اپنی کتاب میں متعدد مقامات پر اس کی ممانعت فرمائی ہے چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ 15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔

کامل مومنین کی بہت سی خصوصیات ہیں۔ جن میں ایک بے حیائی اور برے کاموں سے اجتناب کرنا ہے۔ عربی اشعارکا ترجمہ ہے: اے وہ شخص کے اندھیرے میں چھپ کر اللہ کی نا فرمانیاں کرتا ہےقلم قدرت سے نامہ اعمال میں برا عمل لکھا جا رہا ہے۔ خلوتیں نہ فرمانیوں میں گزار رہا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات دیکھ رہی ہے تو گناہ کرتے وقت اس سے نہیں چھپ سکتا۔

بے حیائی سے بچنے کا اہم جز: نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور ﷺ کا ارشاد ہے: جو شخص اپنی نگاہوں کی حفاظت کرے گا اللہ پاک اسے عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا۔ جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو بے حیائی کے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور شریعت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو شرم و حیا کا پیکر بنائے اور آقا کریم ﷺ کا میٹھا میٹھا مدینہ منورہ دکھائے۔ آمین