اس دنیا میں علانیہ گناہ (بے پردگی،فحاشی و عریانی،حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں،ڈرامے دیکھنا،ان کی تشہیر کرنا اور دوسروں کو بھی دیکھنے کی ترغیب دینا وغیرہ) کرنے والوں کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل اجازت ہے۔

لیکن اللہ کے احکام کی بجاآوری کرتے ہوئے اللہ و رسولﷺ کے اطاعت گزار کو قطعاً اجازت نہیں کہ وہ اپنی مرضی کی زندگی گزار سکے اس کی مرضی کی زندگی کیا ہے؟ فقط اللہ و رسول ﷺ کی اطاعت۔

جو قوم جہاد کو چھوڑ دے گی اللہ اس کو ذلیل فرما دے گا۔ جس قوم میں بے حیائی، فحاشی، عریانی، بے راہ روی پھیل جائے گی اللہ تعالی اس کو ایسی بلاؤں، مصیبتوں، بیماریوں میں مبتلا کر دے گا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتی۔

لمحہ فکریہ ہے کہ معاشرے میں جو بگاڑ پیدا ہو چکا ہے اس کی زد میں زیادہ تر نوجوان ہیں جو کہ کسی بھی ملک کو تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے کہ اگر کسی قوم کو بغیر کسی جنگ کے شکست دینی ہو تو اس کے نوجوانوں میں فحاشی پھیلا دو۔

ہمارا معاشرہ مغربی تہذیب کا دلدادہ ہو چکا ہے۔ ہماری نوجوان نسل اپنے مقصد تخلیق سے ہٹ کر فحاشی اور عریانیت کے راستے پر اپنے لیے مقصد حیات تلاش کر رہے ہیں۔ مسلم نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں میں یہ وسوسہ پیدا کیا جاتا ہے کہ بے پردگی اور فحاشی میں ہی ترقی ہے۔ ہماری نوجوان نسل جو مستقبل میں معمار پاکستان ہے وہ مغربی تہذیب اور معاشرے میں پھیلنے والی برائیوں کی زد میں پروان چڑھ رہی ہے۔ اگر آج کے دور جدید میں دیکھا جائے تو مختلف ایپس نے پوری دنیا میں فحاشی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ جن کی مقبولیت ایسے شیطانی ذرائع ہیں جن کی وجہ سے بے حیائی مسلمانوں کے گھروں تک پہنچ رہی ہے۔ جس کی زد میں آ کر مسلمان اپنی اسلامی اقدار سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ مسلمان عورتوں میں پردہ اور مردوں میں حیا کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے۔ جس سے کسی بھی معاشرے کو زوال کا شکار ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔ ایسے لوگ جو مسلمانوں کو دین اسلام سے دور اور ان میں بے حیائی و فحاشی کو پھیلاتے ہیں ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جب تجھ میں حیا نہ ہو، تو پھر جو دل چاہے وہ کر۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

اللہ پاک ہم سب کو بے حیائی اور برے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہدایت کا راستہ دکھائے۔