بے حیائی معاشرے میں اخلاقی زوال اور بگاڑ کی ایک بڑی
وجہ ہے۔ یہ ایک ایسی برائی ہے جس کی وجہ سے انسان اپنے وقار اور عزت کو کھو دیتا ہے۔
اسلام میں بے حیائی کی شدید مذمت کی گئی ہے، کیونکہ یہ نہ صرف فرد کی شخصیت کو متاثر
کرتی ہے بلکہ پورے معاشرے کے امن و سکون کو بھی برباد کر دیتی ہے۔
بے حیائی کی شکلیں بے حیائی کئی شکلوں میں ظاہر ہو سکتی
ہے، جیسے:
1۔ لباس اور ظاہری انداز میں بے پردگی: لباس میں بے
حجابی اور ایسا طرز زندگی اختیار کرنا جو شرم و حیا کے منافی ہو۔
2۔ غلط بات چیت اور تعلقات: غیر اخلاقی گفتگو اور ایسے
تعلقات قائم کرنا جو دینی اور معاشرتی اقدار کے خلاف ہوں۔
3۔ غلط مواد اور ذرائع ابلاغ: انٹرنیٹ، ٹی وی، اور سوشل
میڈیا کے ذریعے فحاشی اور بے حیائی پھیلانا۔
بے حیائی کے اثرات
1۔ روحانی نقصان: بے حیائی انسان کے دل میں خوف خدا
کو کم کر دیتی ہے اور روحانی ترقی کو روکتی ہے۔
2۔ معاشرتی مسائل: بے حیائی کی وجہ سے معاشرے میں انتشار،
جرائم، اور بے اعتمادی بڑھتی ہے۔
3۔ نسلوں کی بگاڑ: نئی نسلوں کی تربیت میں کمی آتی ہے
اور ان کی اخلاقی بنیادیں کمزور ہو جاتی ہیں۔
اسلامی تعلیمات اسلام نے ہمیں حیا کو اپنانے اور بے
حیائی سے بچنے کی تعلیم دی ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: حیا ایمان کا حصہ ہے۔ (ترمذی،
3/406، حدیث: 2016)
بے حیائی سے بچنے کی تدابیر
1۔ دینی تعلیمات کی پیروی: قرآن و حدیث کی تعلیمات پر
عمل کرتے ہوئے اپنی زندگی کو پاکیزہ رکھنا۔
2۔ اچھے دوستوں کا انتخاب: ایسے لوگوں کے ساتھ رہنا
جو آپ کو اخلاقی اور دینی اعتبار سے مضبوط کریں۔
3۔ وقت کا صحیح استعمال: فضول کاموں اور بے فائدہ سرگرمیوں
سے بچتے ہوئے اپنے وقت کو مثبت سرگرمیوں میں لگانا۔
بے حیائی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی
میں حیا، وقار، اور دینی اصولوں کو مضبوطی سے اپنائیں تاکہ ہم خود کو اور اپنے معاشرے
کو اس برائی سے بچا سکیں۔