بےشرمی و بےحیائی تباہی لاتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ
مردوں کے اخلاق و عادات بگڑنے سے معاشرہ بگڑنے لگتا ہے اور جب عورتوں میں یہ بیماری
پھیل جائے تو نسلیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا مرد ہو یا عورت اسلام دونوں کو
حیا اپنانے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو تمام اخلاقیات کا سرچشمہ قرار دیتا ہے۔
وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ
الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ
وَ الْفَحْشَآءِ وَ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۶۹) (پ 2، البقرۃ: 168، 169) ترجمہ
کنز الایمان: اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو، بےشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔ وہ
تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی
تمہیں خبر نہیں۔
بے حیائی کی مذمت پر احادیث مبارکہ:
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حیاء ایمان کا حصہ ہے اور
ایمان جنت میں جانے کاسبب ہے اور بے حیائی جفاء(زیادتی) ہے اور جفا دوزخ میں جانے کا
سبب ہے۔(ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)
رسول خدا ﷺ نے اسی لئے ارشاد فرمایا: جب تجھ میں حیا
نہ رہے تو جو چاہے کر۔ (بخاری، 2/470، حدیث:3484)
مومن نہ تو طعنے دینے والا نہ لعنت و ملامت کرنے والا،
نہ فاحش یعنی نہ بے شرم وبے حیاوبدکار اورنہ زبان دراز ہوتا ہے۔
نبی کریم ﷺ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند
اور کوئی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے اور اللہ سے
بڑھ کر کوئی اپنی تعریف پسند کرنے والا نہیں ہے۔ (بخاری، 3/225، حدیث: 4637)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی پاک ﷺ نے
فرمایا: بے حیائی جس شے میں ہو تی ہے اسے بدنما کر دیتی ہے۔ اور حیاء جس شے میں ہوتی
ہے اسے مزیّن کر دیتی ہے۔ (ابن ماجہ، 4 / 461، حدیث: 4185)
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی پاک ﷺ نے
فرمایا: قیامت کی علامت میں سے ہے کہ فحش و بے حیائی کی باتیں، اور فحش اور بے حیائی
کے کام ہوں گے، رشتے داریاں توڑی جائیں گی، امانت دار کو خائن قرار دیا جائے گا، اور
خائن کو امین قرار دیا جائے گا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی
پاک ﷺ نے فرمایا: بیشک فحش و بے حیائی کی باتیں کی، اور فحش اور بے حیائی کے کام کی
اسلام میں کچھ حیثیت نہیں اور اسلام کے اعتبار سے لوگوں میں سے بہترین وہ ہے جس کا
اخلاق سب سے اچھا ہے۔