اسلام اور حیا کا وہی گہرا تعلق ہے جو جسم اور روح کا ہے اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو حیا کو حقیقی فروغ دیتا ہے ایک حقیقت ہے کہ مرد کی عادات بگڑنے سے معاشرہ بگڑنے لگتا ہے جبکہ عورت میں یہ بیماری پھیل جائے تو نسلیں تباہ و برباد ہو جاتی ہیں دین اسلام مرد و عورت دونوں کو حیا اپنانے کی تلقین کرتا ہے حیات کے بارے میں پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: ہر دین کا خلق ہوتا ہے اور دین اسلام کا خلق حیا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث: 4181)

ہمارے پیارے نبی ﷺ کنواری پردہ نشین لڑکیوں سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)

ایک اور جگہ پر پیارے آقا ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں حیا نہ ہو پھر جو چاہے کرو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

ایک اور موقع پر پیارے نبی ﷺ نے فرمایا: حیا اور ایمان باہم پیوست ہیں جب ان میں سے ایک اٹھ جائے تو دوسرا بھی جاتا رہتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث:22)

حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: ایمان کی 60 سے اوپر شاخیں ہیں اور حیا بھی ایمان کی شاخ ہے۔ (مسلم، ص 39، حدیث: 35)

قرآن پاک کی روشنی میں اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ (پ 8، الاعراف: 33) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں (ف۴۹) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی۔

حدیث پاک میں ہے: حیا سراسر خیر ہی خیر ہے۔

قرآن پاک میں اللہ پاک ایک اور جگہ پر ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

اس آ یت میں اللہ تعالی نے بے حیائی کی ایک جھوٹی خبر کی اشاعت و ترویج کو بھی بے حیائی سے تعبیر فرمایا ہے اور اسے دنیا اور اخرت میں دردناک عذاب کا باعث قرار دیا ہے پس جب بے حیائی کی ایک جھوٹی خبر کی اشاعت اللہ تعالی کے نزدیک اس قدر بڑا جرم ہے تو آج کل ذرائے ابلاغ کے ذریعے شب و روز مسلم معاشرے میں جو بے حیائی پھیلی جا رہی ہے اللہ تعالی کے نزدیک یہ کس قدر جرم اور گناہ ہوگا ابھی اس میں بھی بے حیائی کے کاموں سے بچنے کی تلقین فرمائی گئی ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی سے حیا کرو جیسا اس سے حیا کرنے کا حق ہے صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں اور اس پر اللہ پاک کا شکر ادا بھی کرتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا حیا کا حق یہ نہیں جو تم نے بلکہ حیا کا حق یہ ہے کہ تم اپنا سر اور اس کے ساتھ جتنی چیزیں ہیں ان سب کی حفاظت کرو اپنے پیٹ اور اس کے اندر جو چیزیں ہیں ان کی حفاظت کرو اور موت اور ہڈیوں کے سڑ جانے کو یاد کرو جسے اخرت کی چاہت ہو وہ دنیا کی زینت کو ترک کر دے بس جس نے اسے پورا کیا تو حقیقت میں اسی سے اللہ تعالی نے حیا کی جیسا اس سے حیا کرنے کا حق ہے۔ (ترمذی، 4/207، حدیث: 2466)

حیا بھی ایمان کا ایک شعبہ ہے۔ حیا ایمان کا حصہ ہے اور اہل ایمان جنت میں جائیں گے جب کہ بے حیائی ظلم ہے اور ظالم جہنم میں جائیں گے۔ (ترمذی، 3/406، حدیث: 2016)