وہ قوم جو کل کھیلتی تھی شمشيروں کے ساتھ                      سینما دیکھتی ہے آج وہ ہمشیروں کے ساتھ

مسلمانوں کی تاريخ تابناک ہے کہ جب تک مسلمانوں میں پردہ اور حیاء کا دور دورہ رہا مسلمان غالب رہے بہت سی فتوحات کیں اور غیر مسلموں کا غرور خاک میں ملاتےرہے مگر افسوس صد افسوس کہ سوچ نے ایسا پلٹا کھایاکہ حیاءاور پردہ کو آگے بڑھنے اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ کہا جانے لگا۔ حیاء اور پردہ کی اہميت کو فراموش کرکے براؤٹ مائنڈڈ بننےکا ذہن دینےوالوں نے بے حیائی کو عام کرنے میں کردار ادا کرنا شروع کردیا۔

تاريخ گواہ ہے کہ حیا دار ماؤں نے ایسے ایسے جرنیل پیدا کئے جنہوں نے اندھیروں کو دور کرنے میں شمع جلانے کا ایسا لوہا منوایا کہ نا قابل فراموش ہے۔ مگر اس کےمقابلے میں آجکل کی بے حیا عورتوں نے ایسا ماحول پیدا کر دیا کہ ان جرنیلوں کی جگہ ایسے مردوں نے لے لی جو بے حیائی پرراضی ہو گئے اور اسی کو تنگ نظری کا نام دیا جانے لگا جبکہ حیا تو وہ عنصر ہے جو بعض جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے تو ایک مسلمان بلکہ ایک انسان بھی اس وصف کو پیچھے چھوڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتا۔ مگر ہائے افسوس! کہ مسلمان نے اس حیا کو پس پشت ڈال کر اللہ اور پیارے آقا ﷺ کے احکام کی نافرمانی کر کے اللہ کی ناراضگی کو مول لیا قرآن مجید میں بےحیائی کی مذمت سورۃ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 32 میں فرمایا گیا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ 15، بنی اسرائیل: 32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بےحیائی ہے اور بہت ہی بری راہ۔

اسی طرح سورہ نور کی آیت نمبر 19میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

سورہ نور کی آیت نمبر 21 فرمایا گیا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-وَ مَنْ یَّتَّبِـعْ خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ فَاِنَّهٗ یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ- (پ 18، النور: 21) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو شیطان کے قدموں پر نہ چلو اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بُری ہی بات بتائے گا۔

حدیث مبارکہ کی روشنی میں: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سابقہ انبیاء کے کلام سے جو چیز لوگوں نے پائی ہے ان میں سے ایک یہ بات ہے جب تمہیں حیا نہ آئے تو جو تم چاہو کرلو۔ (بخاری، 4/131، حدیث: 6125)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ باحیا مسلمانوں کے صدقےسے امت مسلمہ کو اس بے حیائی جیسی آفت سے چھٹکارا نصيب فرمائے۔ آمین