بے حیائی ایک ایسا مذموم وصف ہے جو انسان کو فضول و لایعنی کاموں میں مشغول کرتا اور اصلاح و پاکیزگی سے بہت دور لے جاتا ہے نیز بے حیائی انسان کے اخلاقی وجود کو رذالت (کمینے پن) میں ڈھال دیتی ہے اور اسے احسن تقویم (بہترین تخلیق) سے اسفل سافلین (سب سے نچلے درجے) میں جاگراتی ہے۔

بے حیائی، بدکاری و بدافعالی سے منع کرتے ہوئے اللہ رب العزت قرآن عظیم میں ارشاد فرماتا ہے: قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) (پ 18، النور: 30) ترجمہ: مسلمان مردوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے، بیشک اللہ ان کے کاموں سے خبردار ہے۔

تفسیر: یہ سورۂ نور کی آیت مبارکہ ہے اور سورۂ نور بطور خاص اسلامی معاشرے میں پردہ، حجاب اور شرم و حیا کی ضرورت و اہمیت اور اس کی خلاف ورزی کی مختلف صورتوں اور ان کے سنگین نتائج اور سزاؤں کے بیان پرمشتمل ہے۔موجودہ زمانے میں بےپردگی، بےحیائی، ترک حجاب، نمائش لباس و بدن اور ناجائز زیب و زینت سے بھرپور ماحول میں اس سورت مبارکہ کو سمجھ کر پڑھنے کی ضرورت بہت بڑھ جاتی ہے۔ اسی لئے حدیث پاک میں حکم دیا گیا کہ اپنی عورتوں کو سورۃ نور سکھاؤ۔

شرم و حیا اور اسلام اسلام اور حیا کا آپس میں وہی تعلق ہے جو روح کا جسم سے ہے۔ سرکار مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں، جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث:66)

رسول خدا ﷺ کی شرم و حیا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مصطفےٰ جان رحمت ﷺ کنواری، پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)

بے حیائی کے نقصانات:

1بے حیاء انسان کی غیرت ایمانی ختم ہو جاتی ہے اور وہ گناہوں پر بے باک ہوجاتا ہے۔

2بے حیاء انسان کا رعب و دبدبہ جاتا رہتا ہے۔

3بے حیاء انسان کی سوچ گندی، ذہنیت غلیظ اور اعمال و افعال گھٹیا پن کے عادی ہوجاتے ہیں۔

4بے حیائی رسوائی کا سبب بنتی ہے۔

5بے حیائی کی وجہ سے انسان بدنگاہی، بدکاری و دیگر مذموم و حرام کاموں میں ملوث ہوجاتا ہے۔

بے حیائی سے بچنے کے طریقے:

1بے حیائی کی مذمت پر آیات قرآنیہ کی تفسیر اور احادیث مقدسہ کا مطالعہ کریں۔

2اسلاف کے حیاء پر مشتمل واقعات کا مطالعہ فرمائیں اور انکی سیرت پر خوب خوب عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔

3سوشل میڈیا سے اجتناب کریں کیونکہ سوشل میڈیا بے حیائی کے فروغ کا اڈا بن چکا ہے ۔

4خود کو بدنگاہی سے حتیٰ الامکان محفوظ رکھیئے کیونکہ اگر نگاہ پاکیزہ نا ہوگی تو حیاء کا تصور کرنا بھی مشکل ہو جائے گا۔

5نماز کو اس طرح ادا کیجئے جیسے ادا کرنے کا حق ہے کیونکہ نماز بے حیائی اور گناہوں سے روکنے والی ہے۔ اللہ رب العزت قرآن عظیم میں ارشاد فرماتا ہے: ارشاد فرمایاکہ اے حبیب! ﷺ، آپ نماز قائم کرتے رہیں، بیشک نماز بے حیائی اور ان چیزوں سے روکتی ہے جو شرعی طور پر ممنوع ہیں۔ یاد رہے کہ یہاں نماز قائم کرتے رہنے کا حکم واضح طور پر تاجدار رسالت ﷺ کو دیا گیا ہے اور ضمنی طور پر یہی حکم آپ ﷺ کی امت کے لئے بھی ہے۔(روح البیان، العنکبوت، تحت الآیۃ: 45، 6 / 474)

حدیث مبارکہ میں ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی: فلاں آدمی رات میں نماز پڑھتا ہے اور جب صبح ہوتی ہے تو چوری کرتا ہے۔ ارشاد فرمایا: عنقریب نماز اسے اس چیز سے روک دے گی جو تو کہہ رہا ہے۔ (مسند امام احمد، مسند ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ، 3 / 457، الحدیث: 9785)

6 اپنے نفس کا تزکیہ کیجئے، دل کو پاکیزہ کرنے کے طریقے اپنائیے انشاء اللہ الکریم بے حیائی سے حفاظت رہے گی

موجودہ معاشرہ اور بے حیائی موجودہ معاشرے میں بے حیائی عروج پر ہے ہر گھر میں ٹی وی چینل پر میوزک بھرے فحش پروگرام دیکھے جاتے ہیں، کاروبار کی تشہیر کے لیے عورتوں کی تصویریں بطور نمائش بڑے بڑے بینرز کی صورت میں دکانوں کے اوپر آویزاں کی جاتی ہیں۔ عورتوں کو مرد کے شانہ بشانہ کھڑے کرنے کے تصور نے معاشرے میں ایسا غلیظ بگاڑ پیدا کیا کہ عورتیں خود کو مردوں جیسا بلکہ ان سے بھی زیادہ قابل منوانے کے لیے بے حیائی و بے پردگی کی ہر حد پار کردیتی ہیں اور گھر کے مرد اسے جنریشنل چینج (Generational Change) کا نام دے کر خوب دیوثیت کاط اعلیٰ ثبوت دیتے ہیں۔

اللہ کریم ہمارے معاشرے کو بے حیائی سے پاک فرمائے سیدہ فاطمہ طیبہ طاہرہ عابدہ زاہدہ رضی اللہ عنھا کی چادر تطھیر کے صدقے مسلمان عورتوں کو حیاء و پاکیزگی عطا فرمائے۔