اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

اگر انسان خود شرم و حیا کے تقاضوں پر عمل پیرا ہو گا تبھی اس کی اولاد بھی ان صفات و خصائل کی حامل ہوگی اور اگر وہ خود شرم و حیا کا خیال نہ رکھے گا تو اولاد میں بھی اس طرح کے خراب جراثیم سرایت کرجائیں گے۔ آج ضرورت اس امر (بات) کی ہے کہ حیا کو متأثّر کرنے والے تمام عوامل سے دور رہا جا ئے اور اپنےتشخّص اور روح ایمان کی حفاظت کی جائے۔

بے شرمی و بے حیائی تباہی لاتے ہیں یہ ایک حقیقت ہے کہ مردوں کے اخلاق و عادات بگڑنے سے معاشرہ بگڑنے لگتا ہے اور جب عورتوں میں یہ بیماری پھیل جائے تو نسلیں تباہ و برباد ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا مرد ہو یا عورت اسلام دونوں کو حیا اپنانے کی تلقین کرتا ہے اور حیا کو تمام اخلاقیات کا سرچشمہ قرار دیتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے: بے شک ہر دین کا ایک خلق ہے اور اسلام کا خلق حیا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث: 4181) صرف اسلام ہی ایسا مذہب ہے جو حقیقی حیا کو فروغ دیتا ہے۔رسول خدا ﷺ نے ایسی تعلیمات عطا فرمائی ہیں جن پر عمل کرنا پورے معاشرے کو حیا دار بنا سکتا ہے۔ اسلامی تعلیمات فطرت انسانی میں موجود شرم و حیا کی صفت کو ابھارتی ہیں اور پھر اس میں فکر و شعور کے رنگ بھر کر اسے انسان کا خوشنما لباس بنا دیتی ہیں۔ رسول خدا ﷺ کی شرم و حیا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مصطفےٰ جان رحمت ﷺ کنواری، پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔ (ابن ماجہ، 4/460، حدیث:4180)

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص ظلماً قتل کیا جاتا ہے تو اس کے ناحق خون میں حضرت آدم کے پہلے بیٹے (قابیل) کا حصہ ضرور ہوتا ہے کیونکہ اسی نے پہلے ظلماً قتل کرنا ایجاد کیا۔ (بخاری، 2 / 413، حدیث: 3335)

حضرت امّ خلاد رضی اللہ عنہا کا بیٹا جنگ میں شہید ہوگیا۔ یہ اپنے بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے نقاب ڈالے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں تو اس پر کسی نے حیرت سے کہا: اس وقت بھی باپردہ ہیں! کہنے لگیں: میں نے بیٹا ضرور کھویا ہے،حیا نہیں کھوئی۔ (ابو داؤد، 3/9، حدیث:2488 ملتقطاً)

نور ایمان جتنا زیادہ ہوگا شرم و حیا بھی اسی قدر پروان چڑھے گی۔

حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اسلام میں اچھا طریقہ رائج کیا، اس کے لئے اسے رائج کرنے اور اپنے بعد اس پر عمل کرنے والوں کا ثواب ہے، اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے بھی کچھ کم نہ ہوگا اور جس نے اسلام میں برا طریقہ رائج کیا، اس پر اس طریقے کو رائج کرنے اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ ہے اور ان عمل کرنے والوں کے گناہ میں بھی کوئی کمی نہ ہوگی۔ (مسلم، ص 508، حدیث: 1017)