حدیث شریف میں ہے: شرم غیرت اور ایمان سارے ساتھی ہیں
تو جب ان میں سے ایک اٹھالیا جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھالیا جاتا ہے۔ (مستدرک، 1 /
176، حدیث: 66)
بے حیائی کے نقصانات: مسلمانوں
میں بے حیائی کی بات پھیلے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے۔ دنیا کے عذاب
سے مراد حد قائم کرنا ہے، چنانچہ عبد اللہ بن ابی، حضرت حسّان اور حضرت مسطح رضی اللہ
عنہما کو حدلگائی گئی اور آخرت کے عذاب سے مراد یہ ہے کہ اگر توبہ کئے بغیر مر گئے
تو آخرت میں دوزخ ہے۔ مزید فرمایا کہ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز اور باطن کے احوال جانتا
ہے اور تم نہیں جانتے۔
واقعہ ملاحظہ فرمائیں: سید المرسلین ﷺ نے روم کے شہنشاہ
ہرقل کو جو مکتوب بھجوایا ا س میں تحریر تھا کہ اے ہرقل! میں تمہیں اسلام کی طرف دعوت
دیتا ہوں، تم اسلام قبول کر لو تو سلامت رہو گے اور اللہ تعالیٰ تمہیں دگنا اجر عطا
فرمائے گا اور اگر تم (اسلام قبول کرنے سے) پیٹھ پھیرو گے تو رعایا کا گناہ بھی تم
پر ہوگا۔ (بخاری، 1 / 10، حدیث: 7)
جب تیرے دل میں الله رسول کی اپنے بزرگوں کی شرم و حیاء
نہ ہوگی تو برے سے برے کام کر گزرے گا کیونکہ برائیوں سے روکنے والی چیز تو غیرت ہے
جب وہ نہ رہی تو برائی سے کون روکے،بہت لوگ اپنی بدنامی کے خوف سے برائیاں نہیں کرتے
مگر جنہیں نیک نامی بدنامی کی پرواہ نہ ہو وہ ہر گناہ کر گزرتے ہیں۔
بے حیائی میں داخل ہونے والی چند چیزیں:
(1)کسی پر لگائے گئے بہتان کی اشاعت کرنا۔
(2)علمائے اہلسنّت
سے بتقدیر الٰہی کوئی لغزش فاحش واقع ہو تو ا س کی اشاعت کرنا۔
(3) ایسی کتابیں لکھنا، شائع کرنا اور تقسیم کرنا جن
میں موجود کلام سے لوگ کفر اور گمراہی میں مبتلا ہوں۔
(4)فحش تصاویر
اور وڈیوز بنانا، بیچنا اور انہیں دیکھنے کے ذرائع مہیا کرنا۔
(5) حیا سوز مناظر پر مشتمل فلمیں اور ڈرامے بنانا،ان
کی تشہیر کرنا اور انہیں دیکھنے کی ترغیب دینا۔
(10) فیشن شو کے نام پر عورت اور حیا سے عاری لباسوں
کی نمائش کرکے بے حیائی پھیلانا۔
(11)زنا کاری کے اڈّے چلانا وغیرہ۔