بے حیائی کی تعریف: بے حیائی اس وصف کو کہتے ہیں جو بندے کو ہر اس چیز سے نہ روک دے جو اللہ پاک اور اس کی مخلوق کے نزدیک ناپسندیدہ ہو یعنی وہ وصف جو انسان کو اس کام یا اس چیز سے نہ بچائے جیسے اللہ پاک اور اس کی مخلوق ناپسند کرتے ہوں اسے بےحیائی کا نام دیا جاتا ہے۔

بےحیائی کی چند مثالیں: بے پردہ اجنبی عورتوں کو دیکھنا، پردہ دار عورت کو شہوت کے ساتھ دیکھنا، ایسا چست لباس پہنانا جس سے کسی عضو کی ہیئت(یعنی شکل و صورت یا ابھار وغیرہ) ظاہر ہو یا دوپٹہ اتنا باریک اوڑھنا کہ بالوں کی سیاہی چمکے یہ سب بھی بے حیائی و بے پردگی ہے، اسی طرح راہ چلتی عورت کو دیکھنا وغیرہ وغیرہ۔

بے حیائی کے متعلق مختلف احکام: بے حیائی حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔سرے سے پردے کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔عورت کا ہر اجنبی مرد سے پردہ ہے چاہے اس میں استاد وغیرہ عالم پیر سب برابر ہیں۔امرد(یعنی خوبصورت مرد)لڑکے کو شہوت سے دیکھنا حرام ہے واضح رہے کہ جس کو دیکھنا حرام ہے اس پر قصداً (یعنی جان بوجھ کر) ڈالی جانے والی پہلی نظر بھی حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

اللہ پاک سورۃ النور آیت نمبر 19میں بے حیائی کے متعلق ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور: 19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

فرامین مصطفیٰ:

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے (اپنے زمانے میں) نہیں دیکھا (بلکہ وہ میرے بعد والے زمانے میں ہوں گے): 1۔وہ لوگ جن کے پاس گائے کی دم کی طرح کوڑے ہوں گے جن سے وہ لوگوں کو (ناحق) ماریں گے۔ 2۔وہ عورتیں جو لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونگی، مائل کرنے والی یا مائل ہونے والی ہوں گی،ان کے سر بختی اونٹنیوں کے کوہانوں کی طرح ہوں گے (یعنی راہ چلتے وقت شرم سے سر نیچا نہ کریں گی،اونٹ کی کوہان کی طرح ان کے سر بے حیائی سے اونچے رہا کریں گے)یہ جنت میں نہ جائیں گی اور نہ اس کی خوشبو پائیں گی حالانکہ اس کی خوشبو بہت دور آتی ہوگی۔

بے حیائی کی آفت میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب: علم دین سے دوری (بعض لوگ اسی وجہ سے بھی بے حیائی کرنے کے گناہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ انہیں معلومات نہیں ہوتی)۔فیشن ایبل اور دین بیزار لوگوں کے ساتھ میل جول اور ان کے پاس اٹھنا بیٹھنا (اس وجہ سے آدمی بے عملی کا شکار ہوتا ہے وہیں ان دین بیزار لوگوں کے پاس اٹھنے بیٹھنے کی نحوست سے عقائد بگڑنے کا بھی شدید خطرہ رہتا ہے)۔ مخلوط تعلیم تفریح گاہوں میں گھومنا (عام طور پر ایسی جگہوں میں بے پردہ عورتوں کی کثرت ہوتی ہے جس کی وجہ سے نظر کی حفاظت مشکل ہو جاتی ہے) انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال۔ فلمیں ڈرامے دیکھنا۔ ڈانس کلب اور سوئمنگ پول وغیرہ میں جانا۔ جدید فیشن اور مغربی تہذیب کو پسند کرنا وغیرہ وغیرہ۔

بے حیائی کی آفت سے بچنے کے لیے: علم دین حاصل کیجئے۔ اکثر نگاہیں نیچی رکھیں۔ راہ چلتے وقت اور دوران سفر جب ڈرائیونگ نہ کر رہے ہوں تو بلا ضرورت ادھر ادھر جھانکنے وغیرہ سے پرہیز کریں۔ آنکھوں کی حفاظت کے فضائل اور بے حیائی کے عذابات کا مطالعہ کیجیئے۔ موبائل اور انٹرنیٹ کا استعمال ضرورت کے مطابق کیجیے اور شریعت کے دائرے میں رہ کر کیجئےنیز ان کے استعمال کے متعلق شرعی احتیاطیں بھی سیکھئے۔ گناہوں بھرے چینلز دیکھنے اور فلموں ڈراموں کے ذریعے آنکھوں کو حرام سے پر کرنے سے ہمیشہ بچتے رہیں۔ اگر آنکھ بہک جائے اور بے حیائی کر بیٹھیں تو فوراً سچے دل سے توبہ کرلیجیئے۔ بری صحبت سے کنارہ کشی اختیار کیجئے۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں حضور اکرم ﷺ کے مبارک فرامین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں بے حیائی جیسی گندی بیماری سے نجات حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ہمیں شرم وحیاء کا پیکر بنائے اور نبی کریم کی سنتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین