بے ادبی کی نحوست

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

کسی نے کہا ہے مَا وَصَلَ مَنْ وَصَلَ اِلَّابِا الْحُرْمَۃِ وَمَا سَقَطَ مَنْ سَقَطَ اِلَّابِتَرْکِ الْحُرْمَۃِ۔ یعنی جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کرنے کے سبب ہی سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا، ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا۔"(راہ علم، صفحہ29)

بے ادبی خود ایک نحوست ہے، بے ادبی دنیا و آخرت میں ذلّت و رسوائی کا باعث ہے، بے ادب شخص دنیا و آخرت میں نقصان ہی اٹھاتا ہے، بے ادبی کی وجہ سے سینکڑوں ہزاروں برس کے نیک اعمال بھی اَکارت ہو جاتے ہیں، دیکھئے! ابلیس جس نے لاکھوں سال اللہ عزوجل کی عبادت کی، اپنی عبادت سے زمین و آسمان کو بھر دیا، مُعَلّمُ الْمَلَکُوت(یعنی فرشتوں کا استاد) رہا، اللہ عزوجل کی بارگاہ میں ملائکہ مقربین کے ساتھ حاضر ہوتا، لیکن نبی کی بے ادبی کرنے کی وجہ سے بارگاہِ الہی سے مردُود قرار دیا گیا، قیامت تک کے لئے راندہ درگاہ ہو گیا، اس کی لاکھوں سال کی عبادتیں بھی کچھ کام نہ آئیں۔

اسی طرح بارگاہِ رسالت میں بے ادبی کرنے والوں کے متعلق ربِّ کائنات عزوجل نے اِرشاد فرمایا،

ترجمہ کنزالایمان:" اے ایمان والو اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے (نبی) کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو ۔"(پ 26، الحجرات: 2)

صحابہ کرام کی بے ادبی و گستاخی کرنا بھی دنیا و آخرت میں خسارے کا باعث ہے، جیسا کہ کراماتِ صحابہ مطبوعہ مکتبہ المدینہ کے صفحہ نمبر 67، 68 پر ایک شخص کا واقعہ نقل کیا گیا ہے، جو کوفہ کا رہنے والا تھا، وہ صدیقِ اکبر و فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہما کی شان میں بد زبانی کر رہا تھا، اللہ عزوجل نے اس کی صورت کو مسخ کرکے بندر بنا دیا۔والعیاذ باللہ

اولیاء کرام کی بے ادبی کرنے والوں کو بھی ڈر جانا چاہئے کہ اللہ عزوجل حدیثِ قدسی میں ارشاد فرماتا ہے:"جو میرے کسی ولی سے دشمنی کرے ، میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔"(مشکوٰۃ المصا بیح، باب ذکر اللہ، حدیث 2156)

والدین کی بے ادبی اور نافرمانی کرنے والے بھی اس کے انجام سے ڈریں، جیساکہ منقول ہے کہ ایک شخص کو اس کی ماں نے آواز دی، لیکن اس نے جواب نہ دیا، اس پر اُس کی ماں نے اسے بددعا دی تو وہ گونگا ہوگیا۔

پیر کی بے ادبی کی نحوست سے متعلق حضرت ذوالنّون مصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا، تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا تھا۔"(الرسالۃ القشیریہ، باب الادب، صفحہ 319، نقل از آداب مرشد کامل، صفحہ 27)

کتابوں کی بے ادبی کرنے والے بھی ہوشیار ہوجائیں، شیخ الاسلام اِمام بُرہان الدین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:" ایک فقیہ کی عادت تھی کہ دوات کو کتاب کے اوپر ہی رکھ دیا کرتے تھے، تو شیخ نے ان سے فرمایا:"تم اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔"(ہم اللہ عزوجل سے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔)(راہ علم، صفحہ34)

محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو