بے ادبی کی نحوست

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

اچھے اخلاق سے انسان کی سعادت مندی کا پتہ چلتا ہے،  جیسے کہ حسنِ اخلاق کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"کہ حسنِ اخلاق بندے کی سعادت مندی میں سے ہے۔"

آج تک جس نے جو کچھ پایا، وہ صرف ادب ہی کی وجہ سے پایا اور جو کچھ کھویا، وہ بے ادبی کی وجہ سے کھو یا، شاید اس لئے یہ بات بھی مشہور ہے کہ "با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"

ایک بار جناب بہلول دانا رحمۃ اللہ علیہ کسی نخلستان میں تشریف رکھے ہوئے تھے، ایک تاجر کا وہاں سے گزر ہوا، وہ آپ کے پاس آیا اور سلام کرکے مؤدب سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گزارش کی، حضور!تجارت کی کونسی جنس خریدوں، جس میں بہت نفع ہو، جناب بہلول دانا نے فرمایا: کالا کپڑا لے لو"، تاجر نے شکریہ ادا کیا اور اُلٹے قدموں واپس چلا گیا، جا کر علاقے میں دستیاب تمام کپڑا خرید لیا، کچھ دنوں بعد شہر کا بڑا آدمی انتقال کر گیا، ماتمی سیاہ کپڑے کی تلاش میں تھے، اس تاجر کے پاس سارا کپڑا مل گیا، اس نے منہ مانگے دام میں بیچا، جب دوبارہ اس کی ملاقات ہوئی اس دانا سے، تو تاجر نے کہا:اب کیا خریدوں؟ بہلول نے کہا کہ تربوز خرید لو، تاجر نے بہت سارے تربوز لے لئے، ایک ہی ہفتے میں سب تربوز خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کا محتاج ہو گیا، اب کی بار جب اس کی ملاقات بہلول دانا سے ہوئی، تو تاجر نے کہا:آپ نے میرے ساتھ کیا کیا؟ جناب بہلول نے فرمایا: کہ میں نے نہیں، تیرے ادب نے یہ سب کچھ کیا، جب تو ادب کے ساتھ پیش آیا تو مالا مال ہوگیا، جب گستا خی کی تو کنگال ہو گیا، ادب بہت عمدہ صفت ہے، مگر افسوس! فی زمانہ ادب کا علم کے معیار سے ہے، چھوٹے ہوں یا بڑے سب کے ساتھ ادب کے ساتھ پیش آنا چاہئے، والدین کی عزت کرنی چاہئے، ادب و احترام سے ہی انسان کا شمار تہذیب یافتہ اور شائستہ لوگوں میں ہوتا ہے، ادب و احترام کے بغیر انسان اس درخت جیسا ہے، جو خوبصورت تو ہے لیکن پھلتا پھولتا نہیں۔