بے  ادبی کی نحوست

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

مشہور مقولہ ہے ؛                  " با ادب با نصیب بے ادب بد نصیب " تفسیر روح البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نو جوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تو اللہ تعالیٰ ( اس کی بے ادبی کی وجہ سے ) زمین میں دھنسا دیتا تھا ۔

ایک اور جگہ نقل ہے کہ کسی شخص نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں عرض کی حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں فاقہ کا شکاررہتا ہوں ۔تو آپ نے ارشاد فرما یا ؛ " تو کسی بوڑھے شخص کے اگے چلا ہو گا " ( روح البیان پارہ 17) اس سے معلوم ہوا کہ بے ادبی دنیا اور اخرت میں مردود کر دیتی ہے ۔جیسا کی ابلیس کی نو لاکھ سال کی عبادت ایک بے ادبی کی وجہ سے برباد ہوئی اور وہ مردود ہوا ۔

حضرت ابو علی دقاق فرماتے ہیں ؛ " بندہ اطاعت سے جنت تک اور ادب سے اللہ عزوجل تک پہنچ جاتا ہے " (التفسیریہ، باب الادب، ص 316 )

ادب کا باب بہت وسیع ہے ۔ اس میں اللہ پاک کا ادب ، فرشتوں کا ادب ، کلام اللہ کا ادب ، احا دیث مبارکہ کا ادب ،علم کا ادب ، کتابوں کا ادب ، مکہ پاک اور مدینہ منورہ زادہا اللہ شرفا و التعظیما کا ادب ، ،مقدس شہروں اور بزرگوں سے مناسبت رکھنے والی اشیاء کا ادب اساتذہ کا ادب ، والدین کا ادب ،مسلمانوں کی قبروں کا اد ب اور بھی بہت سی چیزیں ایسی ہیں جن کا ادب کیا جاتا ہے

ذکر کردہ بعض ادب فرض ہیں کہ ذرا سی بے ادبی کی نحوست سے کفر میں جا پڑنے اندیشہ ہے ۔ بعض کا ادب واجب ہے اور عشق ومحبت بعض چیزوں کے ادب کا تقاضہ کرتا ہے ۔

عرض کہ یہ ایک وسیع علم ہے اور اس کی معلومات حاصل کرنا بالخصوص ان آداب کی جن کا علم نہ ہونے کی وجہ سے بے ادبی کریگا اور اس کی نحوست سے اسلام ہی سے خارج ہوجائگا ۔

تو تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اس کے بارے میں علم حاصل کریں اور اپنا ایمان بچائیں ۔ اس کے لیے امیر اھلسنت دامت برکاتہم العالیہ کی کتاب کفر یہ کلمات کے بارے میں سوال وجواب کا مطالہ کیجئے ۔ عُلماء کی محبت اختیار کیجئے مدنی مذاکرہ میں شرکت کیجئے اور امیر اھلسنت کے ادب کا انداز دیکھ /سن کر سیکھئے ، کیوں کہ بہت ساری باتیں کتابوں میں نہیں لکھی ہوئی وہ تو بزرگوں کے انداز اور افعال سے ملتی ہیں ۔

محفوظ سدا رکھناشہا بے ادبوں سے

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو