بے ادبی ایسی نحوست ہے جس کے سبب انسان صرف خود
کو خراب نہیں کرتا بلکہ بعض اوقات سارے عالم میں آگ لگاتا ہے بنی اسرائیل کوآسمان
سے کھانا آتا حضرت موسی علیہ السلام کی قوم میں سے چند بے ادبوں نے کہا لہسن اور میسور
کیوں نہیں آتے؟ آسمان سے غذا آنا بند ہوگئی پھر جب سیدنا موسی علی نبینا و علیہ الصلاۃ
والسلام نے سفارش کی تو اللہ پاک نے مال غنیمت بھیجا پھر انہوں نے بعد کے لئے
بچا کر رکھ لیا حالانکہ انکو منع کیا گیا تھا سیدنا موسی کلیم اللہ نے کہا یہ ختم نہیں ہو گا صبر اور شکر کے ساتھ کھاؤ بد گمانی اور لالچ سے نا شکری ہوتی ہے
لیکن وہ باز نہ آئے ان لالچیوں کی ناشکری
کی وجہ سے رحمت کا دروازہ بند ہو گیا من و سلویٰ آنا بند ہوگیا۔
بے
ادبی اعمال کی بربادی کا سبب:
قرآن
کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ
بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے
حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں
تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ ہو ۔ ( الحجرات : 02 )
تفسیرِ روح
البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا
تو اللہ اسے (اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا
تھا۔
کسی شخص نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی کہ میں فاقہ کا شکار رہتا
ہوں تو آپ نے فرمایا کہ تو کسی بوڑھے شخص کے آگے چلاہوگا۔ (آداب
مرشد کامل، ص 25)
محفوظ خدا رکھنا سدا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے ادبی ہو
ادب
پہلا قرینہ محبت کے قرینوں میں:
حدیث پاک میں
ہے کہ اصحابِ کہف اللہ والوں سے محبت کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کتے کو انسانی شکل میں جنت میں داخل
فرمائے گا اب دیکھیں اللہ والوں سے محبت کرے، اگر نجس جانور وہ تو جنت میں
داخل ہوجائے اور بلعم بن باعورا جس نے نبی کی بے ادبی کی حضرتِ موسیٰ علیہ السّلام کی
شان میں گستاخی کی ، انسان ہونے کے باوجود فرمایا کہ بے ادبی کی وجہ سے یہ جہنم میں کتے کی شکل میں جائے
گا۔(الملفوظ (کامل )حصہ سوم ، صفحہ 457)
بے
ادبی کا وبال :
شیطان نے
لاکھوں سال اللہ پاک کی عبادت کی ایک قول کے مطابق چھ لاکھ سال
عبادت کی اور وہ صرف ایک بے ادبی کی وجہ سے چھ لاکھ سال کی عبادت ضائع کر بیٹھا
اور وہ بے ادبی حضرت آدم علیہ السّلام کی تعظیم نہ کرنا تھا ۔
(
ادب کی اہمیت از مفتی امین صاحب ص26 مطبوعہ جمیعت اشاعت اہلسنت)
بے
ادبی کی نحوست مولانا روم کی نظر میں:
اسلامی تعلیمات
بالخصوص قرآن و احادیث مقدسہ میں تہذیب نفس اور کردار سازی میں ادب کو جو اہمیت
حاصل ہے وہ اظہر من الشمس ہے، یہی وجہ ہے کہ صوفیاء بھی ادب کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔مولانا رومی اپنے آثار میں مختلف حکایات
کے ذریعہ ادب کی اہمیت بیان کرتے ہیں اور بے ادبی کی نحوست اور برائی کے سلسلہ میں
فرماتے ہیں :
از خدا جوئیم توفیق ادب
بے ادب محروم ماند از فضلِ رب
ہم خدا سے
ادب کی توفیق چاہتے ہیں اور بے ادب ہمیشہ خدا کے فضل سے محروم رہتا ہے
(مثنوی
مولوی، دفتر دوم)
ہم اللہ پاک سے ادب کی توفیق چاہتے ہیں اور بے آدمی کی
نحوست سے پناہ مانگتے ہیں۔