دینِ اسلام ہمیں ہر ہر معاملے میں ادب کی تعلیم دیتا ہے کہ
ہم مقدس ہستیوں، متبرک مقامات اور با برکت چیزوں کا احترام کریں اور بے اَدَبی اور
بے اَدَبوں کی صحبت سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ جیسا کہ منقول ہے کہ :
” مَا وَصَلَ مَنْ وَصَلَ إلِّا بالحُرْمَۃ وَمَا
سَقَطَ مَنْ سَقَطَ إلَّا بِتَرْکِ الحرمۃ والتَعْظَیْمِ“ یعنی جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کے سبب سے پایا اور
جس نے جو کھویا ادب و احترام نہ کرنے کی وجہ سے ہی کھویا۔ ( تعلیم المتعلم طریق
التعلم، ص42)
اسی لیے کہا جاتا
ہے کہ " با ادب با نصیب، بے اَدَب بے نصیب " اللہ تعالیٰ نے فرمایا" وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ
اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے حضور بات چلّا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے
کے سامنے چلّاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت(ضائع ) نہ ہوجائیں اور تمہیں خبر نہ
ہو ۔( الحجرات : 02 )
شیطان
مردود کیوں قرا ر دیا گیا؟
شیطان نے لاکھوں سالاللہ
پاک کی عبادت کی ایک قول کے مطابق نو لاکھ
سال عبادت کی اور وہ صرف ایک بے ادبی کی وجہ سےنو لاکھ سال کی عبادت ضائع کر بیٹھا
اور اسی بے ادبی ب کے سبب وہ برباد ہوگیا
اور قیامت تک کے لئے مَردُود قرار دیا گیا۔ اور وہ بے ادبی حضرت آدم علیہ السّلام کی
تعظیم نہ کرنا تھا ۔
بے
ادبی کی وجہ سے فاقہ:
کتاب "آداب مرشد کامل " میں تفسیرِ روح البیان کے حوا لے سے ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے
آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ اسے (اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا
تھا۔
ایک اور جگہ ہے کہ
کسی شخص نے بارگاہ رسالت صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں عرض کی کہ میں فاقہ کا شکار
رہتا ہوں تو آپ نے فرمایا کہ تو کسی بوڑھے شخص کے آگے چلا ہوگا۔ (آداب مرشد کامل ص
25)
نبی
کی بے ادبی کے سبب جہنمی قرار:
بلعم بن باعورا جس نے اللہ کے نبی حضرتِ موسیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی
شان میں گستاخی اور بے ادبی کی ، اس
کی اس گستاخی اور بے ادبی کی وجہ سے جہنم میں کتے کی
شکل میں جائے گا۔ اس کے بر عکس اللہ تعالیٰ اس کتے کو انسانی شکل میں جنت میں داخل فرمائے گا جس نے اصحابِ
کہف( جوکہ اللہ کے
نیک اولیاء میں سے تھے) کا ادب و احترام کیا ۔
اللہ کے نیک بندوں سے محبت کرنے والا ، ان کا ادب و احترام کرنے والااگرچہ ایک نجس
جانورہی کیوں نہ ہواللہ تعالیٰ اسے جنتی
بنادے ۔اور انسان اگر چہ اشرف المخلوقات ہے اللہ کے نبی
کی بے ادبی کرنے کے سبب جہنمی ہو جاتا ہے۔
اللہ
کے رسول کو ایذاء دینے والے کا انجام:
اللہ تعالیٰ نے نبی پاک صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایذاء دینے
والوں کے لئے دنیااور آخرت دونوں میں لعنت فرمائی ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا
عذاب تیار کر رکھا ہے، جیسا کہ
اللہ
تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الَّذِیْنَ
یُؤْذُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ
الْاٰخِرَةِ وَ اَعَدَّ لَهُمْ عَذَابًا مُّهِیْنًا ترجَمۂ
کنزُالایمان: بےشک
جو ایذا دیتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کو ان پر اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت
میں اور اللہ نے اُن کے لیے ذلت کا عذاب
تیار کر رکھا ہے ۔ ( احزاب : 57 )