بڑھتی
ہوئی طلاقوں کی وجوہات از بنت نواز، فیضان عائشہ صدیقہ مظفرپورہ سیالکوٹ
طلاق کا معنی
کھل جانا اصطلاح میں طلاق سے مراد کہ عورت مرد کے نکاح سے کھل جاتی ہے۔
طلاق
کا حکم: اعلی
حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بلاوجہ شرعی طلاق دینا ناپسندیدہ و مبغوض و مکروہ
ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 12/323)
میاں بیوی کا
رشتہ اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے
مگر ان دونوں
کےرشتوں میں کچھ وجوہات کی بناء پر جدائی ہو جاتی ہے جسے عرف میں طلاق کہا جاتا ہے
موجودہ دور میں طلاق بہت عام سے عام تر ہوتی جارہی ہے ایک روایت میں طلاق کے متعلق
آقا جان ﷺ کی ایک روایت بیان ہوئی حضر ت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا: جو عورت اپنے خاوند سے بلا ضرورت طلاق مانگے تو اس پر جنت کی خوشبو
حرام ہے۔ (ترمذی، 2/402، حدیث: 1190) یہاں جنت کی خوشبو حرام ہے اس سے مراد یہ
نہیں کہ وہ جنت میں جائے گی ہی نہیں یہاں اس سے ابتدائی داخلہ مراد ہے ہر مسلمان
جنت میں جائے گا خوشبو سے مراد جنتیوں کو جو خوشبو عطا ہوگی وہ اس کی مہک سے محروم
رہے گی مگر وہ جنت میں داخل ہو جائے گی۔
موجودہ دور
میں طلاق کی بہت ساری وجوہات سامنے ہیں آئیے ان وجوہات جو ملاحظہ کرتے ہیں اور
طلاق جیسی بری عادت کو اپنے معاشرے سے مٹانے کی کوشش کرتے ہیں۔
(1)بے
اولادی: طلاق
کی ایک بڑی وجہ بے اولادی بھی ہے اولاد اللہ پاک کی بہت ہی پیاری نعمت ہے مگر
اولاد کا ہونا نہ ہونا یہ عورت کے اختیار میں نہیں ہوتا بلکہ اللہ پاک کے اختیار
میں ہے جسے چاہتا ہے اولاد دیتا جیسے چاہتا اس سے محروم کر دیتا ہے جسے چاہے بیٹی
عطا فرماتا ہے جسے چاہے بیٹے عطا فرماتا ہے بے شک اللہ پاک ہر چیز پر قادر ہے۔
(2)
کم عمری میں شادی کرنا: طلاق کی دوسری وجہ کہ لوگ اپنی اولاد کی کم عمری
میں شادی کردیتے ہیں کم عمری میں شادی کرنا دیہات میں زیادہ تر ترکیب ہوتی ہے کہ
لڑکی 12اور لڑکے کی 18سال میں شادی کر دیتے ہیں اس چیز کا خیال کیے بغیر کہ انکی
آئندہ زندگیاں کیسے متاثر ہوں گی کم عمری میں شادی کرنے کی وجہ سے بھی میاں بیوی
اپنے رشتے کو قائم نہ رکھ پاتے تو طلاق تک نوبت پہنچ جاتی ہے۔
(3)شوہر
کی نافرمانی: بڑھتی
ہوئی طلاقوں کی ایک وجہ شوہر کی نافرمانی بھی ہے شوہر کے حقوق پورے نہ کرنا جب
اسکو حاجت ہو اس وقت انکار کر دینا اسکی نافرمانی کرنا اور اگر نیکی کی طرف ترغیب
دلائے شریعت کے مطابق چلنے کا کہے تو اس کی بات نہ ماننا اس سے زبان درازی کرنا یہ
بھی طلاق کی ایک وجہ ہے۔
(4)
عدم برداشت: موجودہ
دور میں طلاق کی وجہ عدم برداشت بھی ہے اگر کوئی لڑائی جھگڑا ہو بھی جائے تو
برداشت کرنے کی ہمت نہیں رکھتے فورا ہی غصے میں آکر نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے اگر
مرد عورت کو ایک بات کہے تو عورت آگے سے چار سناتی ہے۔
(5)
سوشل میڈیا: سوشل
میڈیا پر فلمیں ڈرامے یا دیگر عشق و محبت کی کہا نیاں پڑھ کر دیکھ کر اسکو اپنی
زندگی میں لانے کی کوشش کرنا یہ بھی طلاق کی بہت بڑی وجہ بن جاتی ہے۔
(6)
کفو (برابری) نہ ہونا: بعض اوقات معاشرے میں طلاق کی جو وجہ بنتی ہے ایک
وجہ کفو نہ ہونا بھی ہے کیونکہ اگر لڑکی کم علم یا غریب گھرانہ کی ہو اور لڑکا
امیر اور پڑھا لکھا ہوا تو وہ اپنے علم اور امیر ی کا غرور کرتا ہے جس وجہ سے لڑکی
کو کم علم اور غریب گھرانہ سے ہونے کی وجہ سے طعنے دئیے جاتے ہیں یوں ہی اگر کوئی
لڑکی عالمہ ہے یا لڑکا عالم ہے تو ان کی شادی انکے برابری میں نہ کرنا کہ اگر لڑکا
عالم ہو وہ اپنے علم کی وجہ سے ان پڑھ عورت کو کم سمجھتا ہو اور یوں لڑکی عالمہ ہو
اور اسکی شادی کسی ان پڑھ سے ہو جائے برادری میں کفو نہ ہونے کی وجہ سے بھی نوبت
طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔
(6)سسرال
کی باتیں میکے میں آکر کرنا: بعض لڑکیوں کی عادت ہوتی ہے کہ اپنے
سسرال کی اک اک بات میکے میں کرتی ہیں اپنی ماں اور اپنی بہن سے جب وہ اپنے سسرال
کی باتیں میکے میں کرتی ہیں تو والدین اسکی باتوں سے آگ بگولہ ہو جاتے ہیں کہ انکی
ہمت کیسے ہوئی ہماری بیٹی کو ایسے کہنے کی اس طرح دو فیملیز میں لڑائی جھگڑے ہوتے
ہیں اور پھر والدین اپنی بیٹی کو گھر لے آتے اور نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے اس لیے
ہر بیٹی کو چاہیے کہ اپنے سسرال کی باتیں میکے میں نہ کرے اور میکے کی باتیں سسرال
میں نہ کرے۔
(8)فیملی
کا غیر ضروری مداخلت کو منقطع کرنا: میاں بیوی کو اپنے ذاتی معاملات میں
ازخود مختار ہونا چاہیے کسی تیسرے کو اپنے معاملات میں نہیں آنے دینا چاہیے خاندان
والوں کو بھی انکے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے اور انکے فیصلوں پر متفق رہنا
چاہیے۔
(9)معاشی
دباؤ: معاشی
حالات بھی ازدواجی زندگی کے تعلقات کو متاثر کرتے ہیں میاں بیوی دونوں مالی
اخراجات کی تقسیم پر اختلاف ہو یا دونوں میں سے کوئی ایک مالی بوجھ نہ اٹھا سکے تو
اس وجہ سے بھی میاں بیوی کے رشتے میں دڑار واقعہ ہو جاتی ہے۔
(10)پسند کی شادی: پسند کی شادی
کرنے والے افراد یہ فیصلہ بڑی توقعات کے ساتھ کرتے ہیں یہ توقعات اکثر فلموں
ڈراموں اور بے کار کہانیوں کے ذریعے پیدا ہونے والے خوابوں پر مبنی ہے شادی کے بعد
دونوں کو حقیقی زندگی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جسکی وجہ سے انکا رشتہ کمزور
ہو جاتا ہے اور انکے لیے ذمہ داریوں کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے جسکی وجہ سے یہ
اپنا رستہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔
ہم نے موجودہ
دور میں ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی چند وجوہات اور اسباب کے بارے میں ملاحظہ
کیا اسکے علاوہ بھی بہت سی طلاق کی وجوہات ہیں مگر ان میں سے چند آپکی خدمت میں
پیش گی گئی اللہ پاک ہمیں طلاق جیسی بری عادت سے بچائے۔ آمین اللہ پاک میاں بیوی
کو محبت کے ساتھ رہنے ایک دوسرے کے حقوق کو سمجھنے اور ان تمام وجوہات کو کنٹرول
کر کے اسکا حل تلاش کرنے کی توفیق عطا فرمائے اللہ پاک ہمیں شیطان کے وسوسے سے
بچائے۔ آمین