اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ نکاح اور طلاق جیسے اہم مسائل پر بھی قرآن و حدیث میں واضح احکام موجود ہیں۔ طلاق کو شریعت میں ناپسندیدہ ترین حلال عمل قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ حدیث میں آتا ہے:

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ حلال چیز طلاق ہے۔ (ابو داود، 2/370، حدیث: 2178)

آج کے دور میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہے۔ ان وجوہات پر غور کرتے ہیں جو ازدواجی زندگی میں بگاڑ کا سبب بنتی ہیں اور قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کے ممکنہ حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دین سے دوری: قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ مَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى(۱۲۴) (پ 16، طہ: 124) ترجمہ: اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا، اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی۔

جب میاں بیوی اللہ کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات سے دور ہو جاتے ہیں تو ان کے درمیان محبت و رحمت کی جگہ خودغرضی، نفرت اور بداعتمادی لے لیتی ہے، جو طلاق کا سبب بنتی ہے۔

صبر و برداشت کی کمی: ازدواجی زندگی میں صبر ایک بنیادی شے ہے، لیکن آج کل میاں بیوی چھوٹی چھوٹی باتوں پر عدم برداشت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ میاں بیوی کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کی خامیوں کو برداشت کریں اور معاملات کو صبر و حکمت سے حل کریں، بجائے اس کے کہ طلاق جیسے انتہائی قدم کی طرف جائیں۔

غیر ضروری توقعات اور مادی خواہشات: آج کے دور میں میاں بیوی ایک دوسرے سے غیر ضروری توقعات وابستہ کر لیتے ہیں، خاص طور پر مادی خواہشات کے حوالے سے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: حقیقی دولت مال و دولت کی فراوانی میں نہیں، بلکہ دل کی تونگری میں ہے۔ (بخاری، 4/233، حدیث: 6446) اگر شوہر بیوی کو مہنگے تحائف نہ دے سکے یا بیوی شوہر کی توقعات کے مطابق نہ ہو، تو اس سے رنجشیں پیدا ہوتی ہیں، جو طلاق کی نوبت تک پہنچ جاتی ہیں۔

خاندان کا غیر ضروری دباؤ: بہت سی طلاقیں سسرال اور میکے کی مداخلت کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اگر والدین اور دیگر رشتہ دار بلاوجہ ازدواجی زندگی میں مداخلت کریں تو یہ اختلافات کو جنم دیتا ہے، جو طلاق تک پہنچ سکتا ہے۔

عزت اور حقوق کی پامالی: اسلام نے میاں بیوی دونوں کو حقوق دیئے ہیں۔ شوہر پر لازم ہے کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہو اور میں اپنے اہل کے لیے سب سے بہتر ہوں۔ (ترمذی، 5/475، حدیث: 3895)

اسی طرح بیوی کو بھی شوہر کا ادب و احترام کرنا چاہیے۔ جب میاں بیوی ایک دوسرے کے حقوق کو نظر انداز کرتے ہیں، تو ازدواجی زندگی میں دراڑ آ جاتی ہے، جو بالآخر طلاق کا سبب بنتی ہے۔

طلاق ایک ناپسندیدہ مگر بعض صورتوں میں جائز عمل ہے۔ تاہم اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں اپنی ازدواجی زندگی کو سنوارا جائے۔ اگر میاں بیوی اللہ کے احکامات پر عمل کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ صبر، محبت اور احترام کا برتاؤ کریں، تو ازدواجی زندگی خوشگوار بن سکتی ہے اور طلاق جیسے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین