اللہ پاک کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں
ان میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان نعمت ہے نمازی بے شمار ثواب اور اللہ پاک کے
فضل وکرم کا حقدار ہوتا ہے لیکن اس وقت جبکہ نمازِ باجماعت ادا کرے ورنہ اس ثواب
سے وہ محروم ہو جاتا ہے نمازِ باجماعت ادا کرنا واجب ہے اگر کوئی بلا عذر شرعی
جماعت ترک کرے وہ گناہ گار اور عذاب الٰہی کا مستحق ہوگا۔ حدیث پاک میں باجماعت
نماز پڑھنے کے بہت سارے فضائل ہیں ان میں سے پانچ یہ ہیں:۔
(1) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے
سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند
احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)
(2) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ
اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔
(بخاری، 1/232،حدیث:645)
(3) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25)
دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)
(5) حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار مدینہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان رحمت نشان ہے: جس نے باجماعت عشا کی نماز
پڑھی گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی گویا پوری رات
قیام کیا ۔(مسلم، ص258 ،حدیث: 1491)
باجماعت نماز پڑھنے کے ان کے علاوہ بہت سارے فضائل ہیں جن
کو یہاں لکھنا ناممکن ہے اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ جماعت کی پابندی کریں۔
یا اللہ پاک ہم سب کو پانچوں نمازیں باجماعت تکبیر اولی کے
ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔اٰمین یارب العالمین