بد شگونی کی تعریف: شگون کے معنی ہیں فال
لینا یعنی کسی چیز ،شخص ،عمل ،آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا یا بُراسمجھنا
اسلام اور بد شگونی: اسلام میں بد شگونی کا کوئی تصور
نہیں بلکہ دین اسلام نے اسے ناجائز وحرام قرار دیا ہے چناچہ اللہ پاک قرآن پاک میں
ارشاد فرماتا ہے : فَاِذَا جَآءَتْهُمُ
الْحَسَنَةُ قَالُوْا لَنَا هٰذِهٖۚ-وَ اِنْ تُصِبْهُمْ سَیِّئَةٌ یَّطَّیَّرُوْا
بِمُوْسٰى وَ مَنْ مَّعَهٗؕ-اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓىٕرُهُمْ عِنْدَ اللّٰهِ وَ
لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ(۱۳۱)
ترجَمۂ
کنزُالایمان: تو جب انہیں بھلائی ملتی کہتے یہ ہمارے لیے ہے اور جب
برائی پہنچتی تو موسی اور اس کے ساتھ والوں سے بدشگونی لیتے سن لو ان کے
نصیبہ(مُقَدَّر) کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں ۔( پ9،اعراف
131)
مفسر شہیر حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس آیت مبارکہ کے تحت لکھتے ہیں جب
فرعونیوں پر کوئی مصیبت (قحط سالی )وغیرہ آتی تھی تو حضرت موسی علیہ السلام اور ان
کے ساتھ مؤمنین سے بد شگونی لیتے تھے کہتے تھے کہ جب سے یہ لوگ ہمارے ملک میں ظاہر
ہوئے ہیں تب سے ہمارے اوپر مصیبتیں ،بلائیں آنے لگیں۔
(تفسیر نعیمی پارہ 9 الاعراف ،تحت الآیہ :131
ج9ص117 )
حضور پاک صاحب لولاک صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ! ليس منا من تطير ولا تطير له (یعنی جس نے بدشگونی لی اور جس کے لیے
بد شگونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں)
(المعجم الکبیر ،18/162،حديث355،داراحياء التراث1422ھ )
بدشگونی کے عقائد کے حامل
لوگ کچھ چیزوں ،واقعات یاعلامات کو اپنے لیے منحوس یانقصان دہ سمجھتے ہیں اورمنفی
خیالات کاشکار ہوکر اپنی خوشیاں اور سکون برباد کردیتے ہیں ،کہنےکو تو ہم سائنسی
دور میں رہتےہیں جہاں ہر واقعے اورنظریہ کے دلائل اور حقائق تلاش کیے جاتے ہیں مگر
اس کے باجود دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں بھی بدشگونی عام ہے،اکثر عورتیں اس مرض
کا شکار نظر آتی ہیں طرح طرح کےکاموں سے بدشگونی لے لیتی ہیں جیساکہ : مثالیں: (1) اگر حاملہ عورت میت کے قریب جائے
تو اس سے بچے کی صحت پر بُرا اثر پڑتاہے(2)عصر
کے بعدگھر میں جھاڑو لگانے سے بلائیں نازل ہوتی ہیں (3)خالی برتن آپس میں ٹکڑانا
گھر میں لڑائی جھگڑے کاسبب ہے (4)حاملہ عورت سورج گرہن کے وقت چاقو کااستعمال کرے
تو بچہ لنگڑالولا پیداہوگا (5)سوئےہوئے بچےکے اوپر سےچھلانگ لگانے سے بچے کا قد
چھوٹارہ جاتاہےوغیرہ۔
میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو اور بہنو! مذکورہ بدشگونیوں کے علاوہ بھی کئی بدشگونیاں عورتوں
میں پائی جاتی ہیں اس کی ایک وجہ کم علمی اوردینی احکام سے ناواقفیت ہے ،لہذا ہمیں اپنے خیالات کو مثبت رکھنا چاہیے اور علمِ دین سیکھناچاہیے تاکہ اس طرح کے منفی خیالات سے
بچاجاسکے ۔