انسان کو اللہ نے اپنی عبادت کا جو حکم دیا ہے وہ
اس لیے نہیں ہے کہ اس کی بادشاہت اور سلطنت میں یا اس کی قوت و شوکت میں اضافہ ہو
جائے اور اگر انسان اللہ کی عبادت نہیں کرے گا تو اس کی سلطنت و شوکت میں کمی آ
جائے گی ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اللہ پاک ہر چیز سے بے نیاز ہے اور بلا شرکت غیر ے
تمام اختیارات اور قوتوں کا مالک ہے۔اللہ پاک کے حقوق کی مختصر تفصیل مندرجہ ہے:
(1)توحیدِ الٰہی (2)نماز (3)زکوٰۃ (4)روزہ (5)حج بیت اللہ۔
پہلا حق توحیدِ الٰہی:قرآنِ
پاک میں ہے:اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَاِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ0ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں۔(پ 1،الفاتحہ:4) اللہ
پاک ہمارا پروردگار ہے ہمیں اسی کی عبادت کرنی چاہیے،اللہ پاک کے ساتھ کسی اور کو
شریک ٹھہرانا بہت بڑا شرک ہے۔ ہر رسول اور نبی نے اپنی اپنی قوموں کو اسی توحید کی
دعوت دی۔
دوسرا حق نماز:اللہ کی توحید
کا اقرار و اعتراف اور اس کے تقاضوں کی تکمیل اللہ کا پہلا حق ہے۔ سورۃ البقرہ میں
اللہ پاک فرماتا ہے:وَ
اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ0اور
نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (البقرۃ:43)
تیسرا حق زکوٰۃ:زکوٰۃ ایک مالی عبادت ہے،نماز کے بعد اللہ پاک کا عام حق زکوٰۃ
کی ادائیگی ہے۔ اللہ پاک نے کمالِ شفقت اور رحمت سے اپنے ضرورت مند بندوں کی فلاح
و بہبود کو اپنا حق قرار دیا،یہ اللہ پاک کی کس قدر مہربانی ہے،حق اس کا اور فائدہ اٹھائیں بندے !سبحان اللہ! قرآنِ پاک میں
ہے:اللہ پاک فرماتا ہے:خُذْ مِنْ اَمْوَالِهِمْ
صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَكِّیْهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْؕ- اے محبوب ان کے مال میں سے زکوٰۃ تحصیل(وصول) کرو جس سے تم
انھیں ستھرا اور پاکیزہ کردو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو۔ (پ11،التوبۃ:103)
چوتھا حق روزہ:توحید،نماز
اور زکوٰۃ کے بعد اب ہم روزہ کی مختصر تفصیل دیکھتے ہیں۔اللہ پاک نے سورۃ البقرہ میں
فرمایا:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ
قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ0اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے
جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے۔( پ2،البقرۃ:183)
پانچواں حق حجِ
بیت اللہ:اللہ پاک فرماتا ہے:وَ لِلّٰهِ
عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ
سَبِیْلًاؕ-اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل
سکے۔( پ 4،اٰ ل عمران:97)