اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳) (پ 22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔

خزائن العرفان میں ہے: اوراہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کے ازواجِ مطہرات اور حضرت خاتونِ جنّت فاطمہ زہرا اور علیِ مرتضٰی اور حسنینِ کریمین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں، آیات و احادیث کو جمع کرنے سے یہی نتیجہ نکلتا ہے۔ (خزائن العرفان، ص780) امام طبری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اے آلِ محمد! اللہ پاک چاہتا ہے کہ تم سے بری باتوں اور فحش یعنی گندی چیزوں کو دور رکھے اور تمہیں گناہوں کے میل کچیل سے پاک و صاف کردے۔ (تفسیر طبری، 1/296)

ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں آیۂ تطہیر سے ظاہر ہے شانِ اہلِ بیت

جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو اور اللہ پاک اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے بعد میرے اہلِ بیت سے اچھا سلوک کرے۔ جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اڑجائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا منہ لے کر آئے۔(کنز العمال، 6/46،حدیث:34166)

سیدوں کا ادب: حضرت علی خواص رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم نے یہاں تک فرمایا ہے کہ ساداتِ کرام اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور ہوں، ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں اور ان کی بھر پور تعظیم کریں اور جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرماہوں تو اونچی جگہ (کرسی، صوفے وغیرہ)پر نہ بیٹھیں۔ (نور الابصار، ص129)

سادات کو خصوصاً قربانی کا گوشت دینا: اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے بارے میں فرماتے ہیں: فقیر کا معمول یہ کہ قربانی ہر سال اپنے حضرت والدِ ماجد رحمۃُ اللہِ علیہ کی طرف سے کرتا ہے اور اس کا گوشت پوست سب تصدق یعنی خیرات کردیتا ہے اور ایک قربانی حضورِ اقدس ﷺ کی طرف سے کرتا ہے اور اس کا گوشت پوست سب نذر حضراتِ سادات کرام فرماتا ہے۔ تقبل اللہ تعالیٰ منی و من المسلمین، اللہ پاک میری اور سب مسلمانوں کی طرف سے قبول فرمائے۔(فتاوی روضویہ، 20/456)

دو جہاں میں خادم آل رسول اللہ کر حضرت آل رسول مقتدا کے واسطے

اعلیٰ حضرت سیدوں کو ڈبل دیتے: اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ ساداتِ کرام کا بہت خیال فرماتے یہاں تک کہ جب کوئی چیز تقسیم فرماتے تو سب کو ایک ایک عطا فرماتے اور سید صاحبان کو دو دیتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت، 1/183)

محبتِ اہلِ بیت: اہلِ بیت کی محبت کو لازم پکڑلو کیونکہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! کسی بندے کو اس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے گا جب کہ وہ ہمارا حق پہچانے۔ (معجم اوسط، 1/606، حدیث: 243)

تم میں بہتر آدمی وہ ہے جو میرے بعد اہلِ بیت کے لئے بہتر ہوگا۔ (مستدرک، 4/369، حدیث: 5410)

کس زباں سے ہو بیاں عزو شان اہلِ بیت مدح گوئے مصطفےٰ ہے مدح خوانِ اہلِ بیت