حقوقِ اہلِ بیت از رمشاء مبین بنت محمد حنیف، فیضان فاطمۃ
الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
اہلِ بیت سے محبت کرنا رسولِ اکرم ﷺ سے محبت کرناہے۔ ایسے
ہی اہلِ بیتِ پاک علیہم الرضوان سے دشمنی رکھنا گویا آقا ﷺ سے دشمنی ہے اور بعض
احادیث میں بھی ہے کہ اہلِ بیت، نار پر حرام ہیں یعنی اہلِ بیت جنتی ہیں۔
(1) حضور ﷺنے فرمایا: جو میرے اہل بیت میں سے کسی کے ساتھ
اچھا سُلوک کرے گا، میں بروزِ قیامت اُس کا صِلہ (بدلہ) اُسے عطا فرماؤں
گا۔(اسلامی بیانات،4/139)
(2) آقا ﷺ نے فرمایا:جو شخص اولادِ عبد المطلب میں سے کسی
کے ساتھ دنیا میں نیکی کرے، اُس کا صِلہ دینا مجھ پر لازم ہے، جب وہ روزِ قیامت
مجھ سے ملے گا۔ (تاریخ بغداد، 1/102)
(3) ساداتِ کرام کی تعظیم فرض ہےاور اُن کی توہین حرام۔
ساداتِ کرام کی تعظیم وتکریم کی اَصل وجہ یہی ہےکہ یہ حضرات رسولِ کائنات ﷺ کےجسمِ
اطہرکاٹکڑا ہیں۔(اسلامی بیانات،4/139)
(4) اللہ پاک کے نبی ﷺ کی تعظیم وتوقیر میں سے یہ بھی ہے کہ
وہ تمام چیزیں جو حضور ﷺ سے نسبت رکھتی ہیں ان کی تعظیم کی جائے۔ تعظیم کے لیے نہ
یقین دَرکار ہے اور نہ ہی کسی سند کی حاجت۔ لہٰذا جولوگ سید کہلاتے ہیں اُن کی
تعظیم کرنی چاہیے۔(اسلامی بیانات،4/140)
(5) سادات کی تعظیم پیارے آقا ﷺ کی تعظیم ہے۔ استادبھی سیّد
کو مارنے سے پرہیز کرے۔ساداتِ کرام کو ایسےکام پرملازم رکھاجا سکتا ہے جس میں
ذِلّت نہ پائی جاتی ہو، البتہ ذِلّت والےکاموں میں انہیں ملازم
رکھناجائزنہیں۔(اسلامی بیانات،4/140)
اصحاب و
اہلِ بیت پر قرباں ہماری جان