اللہ پاک نے جس طرح اپنے پیارے حبیب حضرتِ محمد ﷺ کا رُتبہ
بہت بلند فرمایا ہے۔ ایسے ہی آقا ﷺ کے اہل بیت کو بھی بہت بلند مرتبہ عطا فرمایا
ہے۔ اللہ پاک نے قرآن کریم میں اور حضور ﷺ نے احادیث مبارکہ میں اہلِ بیت کے بہت
سارے فضائل بیان فرمائے ہیں۔
اہلِ
بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات (یعنی پاک بیویاں
رضی اللہ عنھن) اور خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی المرتضیٰ اور حسنینِ کریمین
(یعنی امام حسن و حسین) رضی اللہ عنھم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان، ص780)
قرآن
پاک میں اہل بیت کے فضائل: اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُذْهِبَ
عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَیْتِ وَ یُطَهِّرَكُمْ تَطْهِیْرًاۚ(۳۳)(پ
22، الاحزاب: 33) ترجمہ کنز الایمان: اللہ تو یہی چاہتا ہے اے نبی کے گھر والو کہ
تم سے ہر ناپاکی کو دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب ستھرا کردے۔
آل سے
اصحاب سے قائم رہے تا
اَبد نسبت اے نانائے حسین
حقوقِ
اہلِ بیت:
1۔ حضرت علی خواص رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم نے یہاں تک
فرمایا ہے کہ ساداتِ کرام اگرچہ نسب میں رسول اللہ ﷺ سے کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں
ان کا ہم پر حق ہے کہ اپنی خواہشوں پر ان کی رضا کو مقدم کریں اور ان کی بھرپور
تعظیم کریں اور جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرما ہوں تو اونچی نشست پر نہ بیٹھیں۔
(نورالابصار، ص 129)
2۔ حضرت ابو بکر صدیق کے سامنے ایک موقع پر اہل بیت اطہار کا ذکر ہوا تو آپ نے
فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے رسول اللہ ﷺ کے قرابت
داروں کے ساتھ حسن سلوک کرنا مجھے اپنے قرابت داروں سے صلہ رحمی کرنے سے زیادہ
محبوب و پسندیدہ ہے۔ (بخاری، 2/438، حدیث: 3712)
3۔ ابو المہزم کا بیان ہے ایک مرتبہ ہم ایک جنازے میں شریک ہوئے عظیم صحابی
رسول حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے واپسی پر نواسہ رسول حضرت
امام حسین رضی اللہ عنہ کو تھکاوٹ محسوس ہوئی تو آرام فرمانے کے لیے ایک جگہ کچھ
دیر بیٹھ گئے حضرت ابو ہریرہ اپنی چادر شریف سے حضرت امام حسین کے پاؤں مبارک سے
گردو غبار دور کرنے لگے تو حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ نے انہیں منع فرمایا اس پر
حضرت ابو ہریرہ نے عرض کی: اللہ پاک کی قسم آپ جناب کی عظمت جو میں جانتا ہوں اگر
لوگ جان لیں تو وہ آپ کو (زمین پر چلنے ہی نہ دیں) بلکہ اپنے کندھوں پر اٹھا لیں۔ (طبقاتِ
ابنِ سعد، 6/408)
4️۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے محبت کرو کیونکہ
وہ تمہیں اپنی نعمت سے روزی دیتا ہے اور اللہ پاک کی محبت (حاصل کرنے) کے لیے مجھ
سے محبت کرو اور میری محبت (پانے) کے لیے میرے اہل بیت سے محبت کرو۔ (ترمذی،5/434،
حدیث:3814)
5️۔ ایک حدیث مبارکہ میں آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہمارے اہل بیت
کی محبت کو لازم پکڑ لو کیوں کہ جو اللہ پاک سے اس حال میں ملا کہ وہ ہم سے محبت
کرتا ہے تو اللہ پاک اسے میری شفاعت کے سبب جنت میں داخل فرمائے گا اور اس ذات کی
قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی بندے کو اس کا عمل اسی صورت میں فائدہ دے
گا جب کہ وہ ہمارا (یعنی میرا اور میرے اہل بیت کا) حق پہچانے۔ (معجم
اوسط، 1/606، حدیث: 243)
ان تمام روایات سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں پر آقا ﷺ کے اہل
بیت کے بہت سے حقوق ہیں جنہیں پورا کرنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے۔
اللہ پاک ہمیں حضور ﷺ اور اہل بیت اطہار کا حقیقی عشق عطا
فرمائے ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے حقوق کو احسن طریقے سے
مکمل کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے ہم سب کی بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین یا رب
العالمین