اہلِ بیت کی محبت، رسول اللہ ﷺ کی محبت کا ذریعہ ہے اور
رسول اللہ ﷺ سے محبت، اللہ سے محبت کا ذریعہ ہے۔ الحمد لله ہمیں اہلِ بیت سے محبت
ہے ان سے محبت بھلا کیوں نہ ہو کہ یہ ہمارے آقا مکی مدنی مصطفیٰ ﷺ کے گھرانے والے ہیں
اور ہمارے سروں کے تاج ہیں۔
آل و
اَصحاب سے محبت ہے اور سب اولیاء سےاُلفت ہے
یہ سب اللہ
کی عِنایت ہے مل گئی مصطفیٰ کی اُمت ہے
اہلِ بیت سے مراد
حضرت فاطمہ و حضرت علی اور امام حسن و حسین اور نبی کریم ﷺکی اولاد و ازواج مطہرات
ہیں۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔ تم میں سے پُلْ صِراط پر سب سے زیادہ ثابِت قَدَم وہ ہو
گا جو میرے صَحابہ و اہلِ بیت سے زیادہ مَحَبَّت کرنے والا ہو گا۔ (جمع الجوامع، 1/86،حدیث:454)
2۔ اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ہمارے اہلِ
بیت سے بُغض رکھنے والے کو اللہ جہنم میں داخِل کرے گا۔ (مستدرک، 4/131، حدیث:4771)
3۔ جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سُلُوک کرے گا
میں قِیامت کے دن اِس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابن عساکر، 45/303)
4۔ جو شخص وَسیلہ حاصِل کرنا چاہتا ہے اور یہ چاہتا ہے کہ
میری بارگاہ میں اس کی کوئی خِدْمت ہو جس کے سبب میں قِیامت کے دن اُس کی شفاعت
کروں اُسے چاہئے کہ میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور اُنہیں خوش کرے۔ (الشرف
المؤبد،ص 54)
5۔ اے لوگو! میں نے تم میں وہ چیز چھوڑی ہے کہ جب تک تم اِن
کو تھامے رہو گے گمراہ نہ ہوگے: قرآن کریم اور اہلِ بیت۔ (ترمذی، 5/433،حدیث:3811)
اہلِ بیت کرام کا ادب:
حضرت علی خَوّاص رحمةُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بعض اہلِ علم
نے یہاں تک فرمایا ہے کہ سادتِ کِرام اگرچِہ نَسَب (نَسْل) میں رسول اللہ ﷺ سے
کتنے ہی دُور ہوں اُن کے ہم پر حَق ہیں: 1) اپنی خواہشوں پر اُن کی رِضا کو
مُقدَّم کریں۔ 2) اُن کی بھرپور تعظیم کریں۔ 3) جب یہ حضرات زمین پر تشریف فرما
ہوں تو اُونچی جگہ پر نہ بیٹھیں۔ (نور الابصار، ص 129)
دو جہاں
میں خادمِ آلِ رسول اللہ کر حضرت آلِ رسولِ مُقْتَدا کے واسطے
عاشقانِ رسول کی دینی تحریک "دعوت اسلامی" کے
پیارے پیارے ماحول میں اہلِ بیت کی محبت گھول گھول کر پِلائی جاتی ہے دعوت اسلامی
کے اِجتِماعات میں اہلِ بیت کی مُبارَک سیرت بیان کر کے اُن سے روشنی لی جاتی ہے۔
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حقیقی معنوں میں عشقِ مصطفیٰ و عشقِ
اہلِ بیت عطا فرمائے اور تا حیات دعوت اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ رکھے۔ آمین