شہنشاہ عرب و عجم ﷺ کے جتنے بھی پیارے پیارے پھول ہیں ان سب
کو الله پاک نے اعلیٰ مرتبوں پر فائز فرمایا ہے حق تو یہ ہے کہ اہل بیت سے سچے دل سے محبت
کی جائے اور انکی تعظیم کو فرض سمجھا جائے۔
آل سے
اصحاب سے قائم رہے تا ابد نسبت اے نانائے حسین
اہلِ
بیت سے مراد کون؟ اہلِ بیت میں نبی کریم ﷺ کی ازواجِ مطہرات یعنی پاک بیویاں
اور حضرتِ خاتونِ جنت فاطِمہ زہرا اور علی مرتضیٰ اور حسنینِ کریمین یعنی امام حسن
اور امام حسین رضی اللہ عنہم سب داخل ہیں۔ (خزائن العرفان،ص780)
حقوقِ
اہلِ بیت:
1️۔ فرمان رسول اللہ ﷺ: جو شخص ہم (یعنی مجھ سے اور اہل بیت سے) بُغض یا حسد کرے
گا، اسے قیامت کے دن حوضِ کوثر سے آگ کے چابُکوں (یعنی ہنٹرز) سے دور کیا
جائے۔(معجم اوسط،2/33، حدیث: 240)
2️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو شخص اہل بیت سے دشمنی رکھتے ہوئے مَرا، وہ قیامت
کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا: یہ آج اللہ پاک کی رحمت
سے مایوس ہے۔ (تفسیر قرطبی، پ 25، الشوریٰ، تحت الآیۃ:23، 8/17)
3️۔ فرمانِ آخری نبی ﷺ: جسے پسند ہو کہ اس کی عمر میں برکت ہو اور اللہ پاک
اسے اپنی دی ہوئی نعمت سے فائدہ دے تو اسے لازم ہے کہ میرے اہل بیت سے اچھا سلوک
کرے، جو ایسا نہ کرے اس کی عمر کی برکت اُڑ جائے اور قیامت میں میرے سامنے کالا
منہ لے کر آئے۔(کنز العمال، 6/46،حدیث:34166)
4️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جو میرے اہلِ بیت میں سے کسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے
گا میں قِیامت کے دن اس کا بدلہ اُسے عطا فرماؤں گا۔ (تاریخ ابنِ عساکر، 45/303)
5️۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: تم میں بہتر وہ ہے جو میرے بعد میرے اہل بیت کے لیے
بہتر ہو گا۔ (مستدرک، 4/369، حدیث:5410)
ان احادیث مبارکہ سے یہ معلوم ہوا کہ آقا ﷺ کے اہلِ بیت سے
محبت تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔
اللہ پاک اہل بیت سے سچی محبت کرنا ہمارا مقدر کرے اور انکے
صدقے ہماری مغفرت فرمائے۔