اگر کوئی شخص تمہارے ساتھ ظلم وزیادتی کر بیٹھے یا ایذا پہنچانے یا کسی سے خطایا قصور ہوجا ۓ یا تمہیں کسی طرح کا نقصان پہنچائے تو بدلہ وانتقام لینے کی بجائے اس کو معاف کردینا۔ یہ بہت ہی بہتر ین خصلت اور نہایت ہی نفیس عادت ہے۔ لوگوں کی خطاؤں کو معاف کردینا یہ قرآن مجید کا مقدس حکم اور رسولوں کا مبارک طریقہ ہے۔ خداوند قدوس نے قرآن مجید میں فرمایا: فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا (پ 1، البقرۃ: 109) ترجمہ: پس تم معاف کردو اور درگزر سے کام لو۔ ہمارے رسول اللہ ﷺ نے مکہ کے ان مجرموں اور خطاکاروں جو جنہوں نے برسوں تک آپ پر طرح طرح کے ظلم کیے تھے۔ فتح مکہ کے دن جب یہ سب مجرمین آپ کے سامنے لرزتے اور کانپتے ہوئے آ ۓ تو آپ نے ان سب مجرموں کی خطاؤں کو معاف فرما دیا اور کسی سے بھی کوئی انتقام اور بدلہ نہ لیا۔ جس کا یہ اثر ہوا کہ تمام کفار مکہ نے اس اخلاق محمدی ﷺ سے متأ ثر ہوکر کلمہ پڑھ لیا۔

پیاری پیاری اسلامی بہنو! آپ بھی اپنی یہی عادت بنا لیں کہ گھر میں ہویا باہر ہر جگہ لوگو ں کے قصور معاف کردیا کرو اس سے لوگوں کی نظروں میں تمہارا وقار بڑھ جائیگا اور خداوند کریم بھی تم پر مہربان ہوکر تمہاری خطاؤں کو بخش دے گا۔