تمام خوبیاں اس خالق کائنات کے لیے جس نے ہمیں انسان بنایا اور
سب سے بہترین امت میں پیدا فرمایا۔ بے شمار درود وسلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم پر جنہوں نے عبادات پر ہماری رہنمائی
فرمائی، عبادات میں زیادتی کے مختلف طریقے بتائے اورساتھ ہی عبادات میں میانہ روی کا درس
عظیم دیا۔
فرمان باری تعالی ہے:طٰهٰۚ(۱)مَاۤ
اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰۤىۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان:اے محبوب ہم نے تم پر یہ قرآن اس لیے نہ اُتارا کہ تم مشقت میں پڑو۔(پ16،طہ:2)
علامہ علاؤ الدین علی بن محمد خازن فرماتے ہیں: جب مشرکین نے
رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
عبادت میں بہت زیادہ کوشش کرتے دیکھا تو کہا؛اے محمد! تم پر قرآن اس لیے اتارا گیا
ہے کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
ایک قول یہ بھی ہے کہ سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں
کے کفر اور ان کے ایمان سے محروم رہنے پر بہت زیادہ متا سف و متحسر(افسردہ) رہتے
تھے اور خاطر مبارک پر اس سبب سے رنج و ملال رہا کرتا تھا۔ اس آیت میں فرمایا گیا
کہ آپ رنج وملال کی کوفت نہ اٹھائیں، قرآن پاک آپ کی مشقت کے لیے نازل نہیں کیا
گیا۔
ایک اور جگہ اللہ پاک فرماتا ہے: یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ
ترجمۂ كنزالايمان:اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر
دشواری نہیں چاہتا۔(پ2،البقرۃ:185)
تفسیر خازن میں ہے:اسکا معنی یہ ہے کہ اللہ پاک اس عبادت میں تم پر آسانی چاہتا ہے اور وہ
آسانی مسافرو مریض کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ پاک نے دین کے معاملے میں تم سے تنگی و پریشانی
کو دور کر دیا۔
ایک قول یہ ہے کہ اللہ پاک کو یہ بات بہت پسند ہے کہ کسی شخص کو دو
چیزوں کا اختیار دیا جائے اور وہ ان میں سے آسان چیز کو اختیار کرے۔
یعنی اللہ پاک تم پر
آسانی چاہتا ہے اس لیے اس نے بچوں اور دیوانوں پر روزہ معاف
کردیااوربیماراورمسافرکومہلت دے دی اور اسی لیے روزہ کے واسطے ماہ رمضان مقرر
کیاتاکہ تمہیں حساب اورقضامیں آسانی ہو۔ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ کا
مقابل یعنی دشواری اور سختی ہے۔ یعنی تم پر سختی نہیں چاہتا ورنہ روزے کسی اور
مہینے میں فرض فرماتا۔
( فیضان ریاض الصالحین(مکتبہ المدینہ)
صفحہ :421،423)
دائمی قلیل عمل عارضی طورپرکثیرعمل سے افضل ہے اس لیے ہمیں
چاہیے کہ اپنے ہر طرح کےدینی و دنیاوی معاملات جیسے عبادت و ریاضت،اور دیگر
ضروریات میں مال خرچ کرنے میں اسراف سے
بچیں اور میانہ روی سے کام لیں اور عبادت
وریاضت میں بھی اپنی جان پر زیادہ بوجھ نہ ڈالیں بلکہ میانہ روی کو اختیار کریں۔
اللہ کریم اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے ہم پر خصوصی نظر کرم فرمائے۔ ہمیں میانہ روی اور اعتدال کی اہمیت کو
سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین بجاہ النبی الکریم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم