یہ ایک ایک آزمودہ مقولہ ہے جس کی صداقت سے انکار ممکن نہیں ہوسکتاکہ ہو ش سنبھالتے ہی انسان کو کتابوں سے واسطہ پڑتا ہے اور یہی کتابیں ہمیں زندگی کے نشیب و فراز ، رہن سہن کے آدابِ زندگی بلند پایا خیالات اور حکیمانہ روایات ہم تک پہنچاتی ہیں ۔

کتاب حیاتِ زندگی کی راہوں میں ہماری بہترین رفیق، معلم او رہنما ثابت ہوتی ہے، اور ہمیں منزل مقصود پر پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔ کتاب بینی کے فوائد اس قدر ہے کہ چند الفاظ میں ان کو بیان نہیں کیا جاسکتا کتاب ہماری رفیقِ تنہائی ہی نہیں بلکہ ان میں بزرگوں کے تجربات مشاہدات اور مسائلِ حیات کے متعلق جو ذخیرہ ملتا ہے اس سے مستفید ہوکر ہم بہترین زندگی گزار سکتے ہیں۔

کتب بینی کے چند فوائد درج ذیل ہیں:

اس سے نہ صرف ہماری ذہنی نشونما ہوتی ہے بلکہ پریشانی کے عالم میں ہماری پریشانی دور کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

ایک اچھی کتاب بہترین غذا ہوتی ہے ۔

اچھی کتاب طلبگاروں اورشیدائیوں کی سستی دور کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے ۔

کتب کے مطالعے سے فصاحت و بلاغت کی صفت پیدا ہوتی ہے۔

دولتِ دنیا چھن سکتی ہے لیکن کتاب سے حاصل کیا ہوا علم کوئی نہیں چھین سکتا۔جب ہم کہتے ہیں کہ کتاب ہماری بہترین دوست ہے ،اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جو ہمارے کردار کو بہتر بناتی ہیں۔ لہذا ہمیں کتاب کو چنتے ہوئے بہت احتیاط سے کتاب کو چننا ہے جو کہ ہمارے لیے بہتر ہو اُس کتاب کا ہرگز ہرگز انتخاب نہ کیا جائے جو ہمارے اخلاق کو بگاڑ ے ایسی کتب ہماری دوست نہیں بلکہ دشمن ہیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم وطن اور اہل وطن کی محبت صحابہ کرام کا محبتِ رسول میں ابھرے اور بھائی چارگی کا احساس پیدا ہو ، عظمت ِآدم کی سربلندی حاصل ہو تو اس کے لئے کتاب ایک بہترین دوست ہے اس سے ہمیں یہ تمام فوائد حصے ہوتے ہیں تو بلاشبہ کتاب ہماری بہترین دوست ہے ۔

تمت بالخیر