اللہ پاک نے انسان کو تمام مخلوقات پر فضیلت
عطا فرمائی ہے انسان کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ جیسے والدین، بہن، بھائی،
دیگر رشتہ دار اور اچھے دوست وغیرہ۔ دوست انسان کی زندگی زندگی میں بہترین کردار
ادا کرتے ہیں ،اس لئے ہمیں چاہئے کہ اچھے دوستوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں ،
نیک کی صحبت نیک اور برے کی صحبت بُرا بنا
دیتی ہے ۔
اب تک کی زندگی کا تجربہ اور عام
مشاہدہ مجھے یہی بتاتا ہے کہ اچھی کتاب سے بڑھ کر بہترین دوست کوئی نہیں ہوتا۔ کیونکہ
اچھی کتاب ہمیں ہر لمحہ سکھاتی چلی جاتی ہے اور کمال کی بات یہ ہے کہ ہمارے دل کی
ہر کیفیت کو سمجھتی ہے اور بہترین طور پر اصلاح کر دیتی ہے اور بہترین مشورہ دیتی
ہے ۔فی زمانہ کتاب دوستی بے حد ضروری ہے ہے کیونکہ ان کی کمی اور برے دوست عام ہوتے
جا رہے ہیں ۔ شروع شروع میں کتاب پڑھنے
میں دل نہیں لگتا لیکن رفتہ رفتہ جب کتاب
ہمارے حال کے مطابق ہم سے کلام کرنے لگتی ہے اور کتاب بینی میں لذت پیدا ہوجاتی ہے تو پھر کتاب کے سوا تمام عالم سے نفرت ہونے لگتی ہے
کیونکہ کتاب ہمیں علم سیکھاتی ہے اور
علم ہمیں دنیا سے بے رغبت کرتا ہے اور معرفت دے الہی کی طرف لے جاتا ہے اور
انسان کی زندگی کا مقصد فقط معرفت حال ہی ہونا چاہیے باقی ہر چیز تو دھوکے کا
سامان ہے غرض یہ کہ ریئس المتکلمین حضرت علامہ مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ہمنشین
کہ از کتاب مخواہ۔۔۔کہ مصاحب بود گہ و بے
گاہ
اِیں چنیں ہمدم رفیق کہ دید ۔۔کہ نر نجید دو ہم نر
نجانید
یعنی ،کتاب سے زیادہ بہتر دوست تو مت چاہ کیونکہ
یہ وقت بے وقت ہر حال میں ساتھ رہے ایسا رفیق و ہمنشین کسی نے دیکھا کہ جو نہ ناراض ہو اور نہ
ستائے آئے۔
( فیضان علم و علما صفحہ24 )