یہ ایک اچھا آزمودہ مقولہ ہےجس کی صداقت سے انکار ممکن نہیں ہوش سنبھالتے ہی انسان کو کتابوں سے سابقہ پڑتا ہے۔اور یہی کتابیں ہمیں  زندگی کے نشیب و فراز طرز بودباش، رہن سہن کے آداب زندگی بلند پایہ مصنفین کے خیالات اورحکیمانہ باتیں ہم تک پہنچاتی ہیں ۔کتابیں تادم حیات زندگی کی راہوں میں ہماری بہترین رفیق معلم اور رہنما ثابت ہوتی ہیں۔اور ہمیں منزل مقصود تک پہنچا نے میں مدد دیتی ہیں۔کتب بینی کے فوائد اتنے کثیر ہیں کہ ان کا شمار انگلیوں پر نہیں کرسکتے۔کتابیں ہماری تنہائی میں رفیق ہی نہیں ہیں بلکہ ان میں بزرگوں کے تجربات و مشاہدات اور مسائل حیات پر ان افکار کا جو ذخیرہ ملتا ہے ان سے مستفید ہوکرہم بہترین زندگی گزار سکتے ہیں۔مطالعہ کتاب سے نہ صرف ہماری ذہنی نشونما ہوتی ہے بلکہ پریشانی کے عالم میں یہ ہماری دلچسپی کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ایک اچھی کتاب بہترین غذا بھی ہوتی ہے۔کتابوں میں جو علوم کا خزانہ موجود ہوتا ہے وہ لازوال ہے۔گردش روز گار پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا ۔یہ اپنے طلبگاروں اور شیدائیوں کی تشنگی دور کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہے۔اور زندگی کے نشیب و فراز میں بلا امتیاز رنگ نسل اور مذہب و ملت ہر انسان کے ساتھ رہتی ہے ۔ کسی سے بے وفائی نہیں کرتی دولت دنیا چھن سکتی ہے مگر کتب بینی سے حاصل کیا ہوا علم چرایا نہیں جا سکتا ۔کتب بینی سے انسان کے اخلاق و کردارپر بڑا گہرا ثر پڑتا ہے ۔کتابیں انسانوں کو برائی کی ترغیب بھی دے سکتی ہیں اس لیے مطالعہ کتب کے لیے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے کتابیں چنتے وقت احتیاط کرنی چاہیے کہ ان کا موضوع تعمیری رجحانات کاحامل مخرف اخلاق اور فحش قسم کی کتابیں ہماری بدترین دشمن بن سکتی ہیں۔ جب ہم یہ کہتے ہیں کتابیں بہترین دوست ہوتی ہیں ۔ تو ہماری مراد ان کتابوں سے ہے جن سے ہمارے کردار کی تعمیر میں مدد ملے۔اہل وطن کی محبت کا جذبہ ابھرے اور عالمگیر انسانیت اخوت بھائی چارگی کا احساس پیدا ہو عظمت آدم کی سر بلندی حاصل ہو۔اگر مطالعہ کتب سے یہ مقام حاصل ہوتے تو یقینا کتاب "انسان کی دوست ہے"