حضور کے مسکرانے کے واقعات از بنت حمد اللہ عطاریہ
جامعہ فیض رضا سیالکوٹ
پیارے آقا
صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے مسکرانے
کے 5واقعات
پیارے آقا صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی عاداتِ
مبارکہ میں سے ایک عادت مسکرانا بھی تھی جیسا کہ حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے ہیں:میں نے کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے زیادہ تبسم فرمانے والا نہ دیکھا۔(شمائل ترمذی، ص 738حدیث214)
جس کی تسکیں سے روتے ھوئے ہنس پڑیں اس
تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام
(حدائق بخشش)
1)حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے: فرماتے ہیں:حضرت عمر ابنِ خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم سے حاضری
کی اجازت مانگی، حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس قریش کی کچھ عورتیں تھیں جو آپ سے کلام کر رہی تھیں اور زیادہ اونچی آواز
سےمانگتی تھیں تو جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت مانگی تو
ان سب نے حجاب میں جلدی کی ۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے اور رسول
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنس رہے تھے۔عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !اللہ پاک آپ کے دندان کو ہنستا رکھے تو نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :میں ان عورتوں سے تعجب کرتا ہوں جو میرے پاس تھیں
جب انہوں نے آپ کی آواز سنی تو پردے میں جلدی کی۔ (صحیح بخاری شریف. ص651 حدیث 3683)
2)حضرت عائشہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے: فرماتی
ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم غزوۂ تبوک یا حنین سے واپس تشریف لائے۔ اُمُّ المؤمنین رضی اللہ
عنہا کے طاق میں پردہ
تھا،ہوا چلی اور پردے کا کنارہ ہٹ گیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کھیل کی
گڑیا دکھائی دیں ۔ تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: عائشہ یہ کیا ہے ؟ بولیں: میری گڑیاں ہیں۔ آپ نے ان کے درمیان ایک
گھوڑادیکھاجس کے کپڑے کے دو پر تھے تو فرمایا: یہ کیا ہے جسے ہم بیچ میں دیکھ رہے ہیں؟
بولیں: گھوڑا ہے۔ فرمایا: اس کے اوپر کیا ہے ؟ میں بولی: دو پر ہیں۔ فرمایا: کیا گھوڑے
کے پر ہیں؟ بولیں: کیا آپ نے نہ سنا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے پر تھے ؟ فرماتی ہیں: حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہنسے حتی کہ میں نے آپ کی کچلیاں دیکھ لیں ۔(سنن ابو داؤد شریف جلد 2 ص#333 حدیث 4932 مکتبہ رحمانیہ)
3)حضرت عبداﷲ ابن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے : فرماتے ہیں:خیبر کے دن میں نے ایک چربی کا تھیلا پایا تو میں اسے لپٹ گیا میں
نے کہا : آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا! پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا تو رسول
اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم میری طرف
دیکھ کر مسکرا رہے تھے۔ (بخاری شریف ج#2 ص82
حدیث #4214)
4)حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: فرماتے
ہیں :رسول اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم لوگوں میں
سب سے اچھے اخلاق والے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے مجھے ایک دن کسی کام کے لیے بھیجا ، میں نے کہا :اللہ پاک کی قسم! میں نہ جاؤں گا اور میرے دل میں یہ تھا
کہ اس کام کے لئے جاؤں جس کا مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حکم دیا چنانچہ میں روانہ ہوگیا حتی کہ میں کچھ بچوں پر
گزرا جو بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑی ۔فرماتے ہیں:میں نے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے ۔فرمایا: اے انیس! کیا تم وہاں
جارہے ہو جہاں جانے کا میں نے تم کو حکم دیا تھا؟ میں نے عرض کی: ہاں۔ یا رسول اللہ
صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں جارہا ہوں۔ (مسلم شریف ج#2 ص#260 حدیث#6015)
5 )حضرت جریر رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے: فرماتے ہیں: جب سے مسلمان ہوا مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے پردہ نہ کیا اور
مجھے نہ دیکھا مگر تبسم فرمایا۔(بخاری شریف جلد #1 ص673# حدیث 3822)
مسکرانا پیارے آقا صلی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی بہت پیاری
سنت ہے اورمسکرانے کے بہت سے طبی فوائد بھی ہیں۔اللہ پاک ہمیں اس پیاری سنت پر عمل
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الآمین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم
یا الٰہی جب بہیں آنکھیں حسابِ جرم میں ان
تبسم ریز ہونٹوں کی دعا کا ساتھ ہو
(حدائق بخشش)