حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم خوش مزاج ہنس مکھ اور اکثر تبسم فرمایا کرتے تھے۔

کئی واقعات ایسے ہیں جن میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے اُن پرنور رخسار ہائے مبارکہ پر سُہانی مسکراہٹ بِکھری، جنہیں دیکھنے کیلئے عاشقان رسول تڑپا کرتے ہیں۔

حصول برکت کیلئے چند واقعات حاضر خدمت ہیں:

1:حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہو کر سلام عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہِ انور خوشی سے جگمگا رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب بھی مسرور ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا چہرئہ مبارک یوں نور بار ہو جاتا تھا جیسے وہ چاند کا ٹکڑا ہے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے چہرہِ انور ہی سے آپ کی خوشی کا اندازہ لگا لیا کرتے تھے۔

(صحیح البخاري، 3 / 1305، الرقم: 3363(ملخصا)

2:حضرت عبداﷲ بن مغفل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : خیبر کے دن میں نے ایک چربی کا تھیلا پایا تو میں اس سے لپٹ گیا، میں نے کہا کہ آج میں اس میں سے کسی کو کچھ نہ دوں گا پھر میں نے ادھر ادھر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم میری طرف (دیکھ کر) مسکرا رہے تھے۔

(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 4000)

3:حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے سامنے روٹی اور کھجور رکھی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب آؤ اور کھاؤ ، میں کھجوریں کھانے لگا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کھجور کھا رہے ہو حالانکہ تمہیں آشوب چشم کی شکایت ہے ، میں نے عرض کیا: میں دوسری جانب سے چبا رہا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیے۔(سنن ابن ماجہ، حدیث: 3443)

4:سیدنا جریر بن عبداللہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌واٰلہ ‌وسلم نے اپنے پاس آنے سے مجھے کبھی نہیں روکا اور آپ نے جب بھی مجھے دیکھا تو مسکرا دیئے۔(مسند احمد، حدیث: 11657)

5:سیدنا ابو امامہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہنس پڑے، کسی نے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے کہا: اے اللہ کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)! کس چیز نے آپ کو ہنسا دیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کچھ لوگوں کو اس حال میں جنت کی طرف لایا جا رہا ہے کہ وہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔

(مسند احمد، حدیث: 5112)

اللہ تعالیٰ ہمیں حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ و الضحیٰ کی زیارت نصیب فرمائے۔ اٰمین

جس کی تسکیں سے روتے ہوئے ہنس پڑیں

اس تبسم کی عادت پہ لاکھوں سلام